پی ٹی آئی سے تعلقات بہتر بنانے کا اشارہ
مولانا نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی سے اختلاف رکھنا چاہتے ہیں، دشمنی نہیں۔ ان کا مقصد تعلقات میں بہتری اور تلخیوں کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی جانب سے خیبر پختونخوا میں عدم اعتماد کی بات پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ اندرونی تبدیلی کی تجویز تھی۔
ریاستی اداروں پر شدید تنقید
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں، اور اپنی ناکامی کا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چار دہائیوں سے جاری دہشتگردی پر قابو نہ پانا اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
ریاستی اداروں پر سخت موقف
فضل الرحمان نے کہا کہ ریاستی ادارے اپنے رویے پر غور کریں، عوام کو دھمکانے کے بجائے انسانیت سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہر بار عوام کو نقل مکانی پر مجبور کرتے ہیں، جبکہ اصل ذمہ داری ان کی ہے کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کریں۔
مدارس آرڈیننس پر تحفظات
انہوں نے مدارس ترمیمی بل کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مدارس اصلاحات میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ فیصلہ صرف وفاق المدارس اور دینی تنظیمات کو کرنا چاہیے۔
مسلم لیگ ن اور اپوزیشن پر تنقید
فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کی جانب سے مخصوص نشست پر عدالت جانے کو حکومت کے لیے مدد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اپوزیشن کی سرگرمیاں صوبائی حکومت کو فائدہ دے رہی ہیں۔افغان پالیسی پر بھی سوالات انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے پہلے حملے اور بعد میں مذاکرات کی پالیسی نقصان دہ ہے، اور حکومت کو حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے۔
نتیجہ
مولانا فضل الرحمان کی گفتگو نے نہ صرف ریاستی اداروں کی کارکردگی بلکہ اپوزیشن کے کردار پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا عندیہ دے کر سیاسی ماحول میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
مزید پڑھیں