نئے انٹیلی جنس چیف کا تقرر
اسرائیلی حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی کی شہادت کے بعد ایران نے جنرل مجید خادمی کو نیا انٹیلی جنس سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
جنرل مجید خادمی کا پس منظر
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل مجید خادمی اس سے قبل وزارتِ دفاع میں انٹیلی جنس پروٹیکشن آرگنائزیشن کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ان کا شمار ایران کے انٹیلی جنس ماہرین میں ہوتا ہے اور وہ حساس سیکیورٹی معاملات میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی
یہ تقرری ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شدید ترین سطح پر ہے۔ حالیہ اسرائیلی حملوں میں تہران کو نشانہ بنایا گیا، جن میں پاسدارانِ انقلاب کے کئی سینئر افسران شہید ہوئے۔ ان میں انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی، ان کے نائب جنرل حسن محقق اور اعلیٰ افسر جنرل محسن باقری شامل تھے۔
انٹیلی جنس نظام کی فوری بحالی کی کوشش
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل خادمی کی تقرری دراصل ایران کے انٹیلی جنس نظام کو فوری طور پر فعال کرنے کی ایک اسٹریٹیجک کوشش ہے۔ ایران کی قیادت اسرائیلی خطرات کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کے لیے اپنی دفاعی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کو مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔
ایران کا عزم اور حکومتی ردعمل
ایرانی حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ وہ دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انٹیلی جنس اور دفاعی قیادت میں اعلیٰ سطح کی تبدیلی، ایران کے اسی دفاعی عزم کی غماز ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اور ہر قیمت پر قومی سلامتی کا دفاع کیا جائے گا۔
نتیجہ
جنرل مجید خادمی کی بطور نئے انٹیلی جنس چیف تقرری ایران کی سلامتی پالیسی کے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ اقدام اسرائیل کے خلاف ایک منظم اور مؤثر ردعمل کی جانب پہلا قدم سمجھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان نے ہمیشہ جنگ کی بجائے امن کو ترجیح دی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر