شہزادہ رضا پہلوی سیکولر و جمہوری ایران کا دعوے دار
شہزادہ رضا پہلوی ایران کے سابق بادشاہ محمد رضا پہلوی کے بیٹے ہیں اور خود کو ایک سیکولر اور جمہوری ایران کے علمبردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ وہ طویل عرصے سے امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور مغربی ممالک، بالخصوص امریکا اور اسرائیل کی لابیوں سے انہیں مسلسل حمایت حاصل رہی ہے۔
رضا پہلوی ایرانی ڈائسپورا کمیونٹیز، یورپی تھنک ٹینکس اور سیکولر گروہوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ ایرانی عوام کو شاہی ماضی سے الگ ایک جدید، غیر مذہبی اور کھلے معاشرے کا تصور دیتے ہیں، جو بہت سے مغربی مفادات سے ہم آہنگ ہے۔
مجاہدینِ خلق (MEK) مریم رجوی کی قیادت
مجاہدین خلق (MEK) ایران کا ایک سیاسی و انقلابی گروہ ہے جس نے ماضی میں عسکریت پسندی کو اپنایا، تاہم حالیہ برسوں میں اس نے خود کو ایک سیاسی و سفارتی تنظیم میں تبدیل کر لیا ہے۔ اس کی قیادت مریم رجوی کر رہی ہیں جو عالمی سطح پر تنظیم کی نمائندگی کرتی ہیں۔
اگرچہ ایران کے اندر اس گروہ کی مقبولیت محدود ہے، مگر امریکا اور یورپ میں اسے بڑی لابی کی حمایت حاصل ہے۔ MEK اپنے واضح بیانیے، منظم ڈھانچے اور عالمی رسائی کے باعث ایران میں تبدیلی کے منظرنامے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرتا دکھائی دے رہا ہے۔
کانسٹیٹیوشنلسٹ پارٹی آف ایران آئینی بادشاہت کی بحالی
کانسٹیٹیوشنلسٹ پارٹی آف ایران ان ایرانیوں کی نمائندہ ہے جو ایران میں آئینی بادشاہت کی واپسی کے حامی ہیں۔ اس کی قیادت روش زند کے ہاتھ میں ہے، اور یہ گروہ رضا پہلوی کے نظریات اور مقاصد سے ہم آہنگ تصور کیا جاتا ہے۔ پارٹی کا اثر ایران کے اندر محدود ہے، تاہم یورپ میں موجود ایرانی کمیونٹیز کے درمیان اس کا کچھ اثرورسوخ پایا جاتا ہے۔ اس کا اہم نکتہ آئین کے تحت بادشاہت کا قیام ہے، تاکہ ایران میں شاہی نظام جدید جمہوری اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
نسلی مزاحمتی گروپس کرد، بلوچ اور عرب تنظیمیں
ایران میں کئی نسلی گروہ، جیسے کہ کرد، بلوچ اور عرب، اپنے حقوق کے لیے برسوں سے مزاحمت کرتے آ رہے ہیں۔ ان میں کردستان فری لائف پارٹی (PJAK) اور بلوچستان راجی زرمکاران (BRZ) جیسے گروہ شامل ہیں جنہوں نے اپنے علاقوں میں مؤثر مزاحمتی نیٹ ورک قائم کیے ہیں۔ یہ گروہ عوامی نمائندگی کے ساتھ ساتھ آزادی، خودمختاری اور علاقائی خود مختاری کے مطالبات پر زور دیتے ہیں۔
اگرچہ انہیں کھلم کھلا عالمی حمایت حاصل نہیں ہے، لیکن مغربی تھنک ٹینکس کی توجہ ان پر مرکوز رہتی ہے، اور ممکنہ تبدیلی کی صورت میں یہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
نئی شہری تحریکیں زن، زندگی، آزادی
ایرانی معاشرے میں ایک نیا لہر زن، زندگی، آزادی جیسے نعروں کے ساتھ سامنے آیا ہے، جس کی قیادت نوجوان اور خواتین کر رہے ہیں۔ یہ تحریکیں بظاہر بغیر کسی منظم قیادت کے سامنے آئی ہیں، مگر انہوں نے عوام میں بیداری کی ایک نئی لہر پیدا کی ہے۔ خواتین کے حقوق، آزادی اظہار اور شخصی آزادی جیسے مطالبات اب ایران کے شہری مراکز میں عام ہو گئے ہیں۔
اگرچہ یہ تحریکیں ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، لیکن انہیں عالمی سطح پر بھرپور اخلاقی اور سفارتی حمایت حاصل ہے، جو مستقبل میں انہیں ایک بڑی عوامی طاقت میں تبدیل کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
ایران: جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں، امریکا شریک ہوا تو بھرپور جواب دیں گے