بھارت کے خلاف موقف
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے بھارتی الزامات اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان کا مؤقف تفصیل سے پیش کیا۔
ملاقات کا مقصد اور پاکستانی موقف
پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے ایک تحریری پیغام اقوام متحدہ کے سربراہ کو پیش کیا اور حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کے خدشات اور تجاویز سے آگاہ کیا۔
بھارتی الزامات کی مذمت
بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور شواہد سے عاری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الزامات دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔
یکطرفہ فوجی اقدامات اور ان کے اثرات
انہوں نے بھارت کی طرف سے کیے گئے حالیہ یکطرفہ فوجی اقدامات پر بھی سخت تنقید کی، جن میں شہری املاک پر حملے، معصوم جانوں کا ضیاع، اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی شامل ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ اقدامات جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
عالمی برادری سے اپیل
بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کم کرنے، مکالمے کو فروغ دینے، اور سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کے لیے متحرک کردار ادا کرے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بامقصد، جامع اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کا ردعمل
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے پاکستان کی امن پسندی اور سفارتکاری پر مبنی حکمت عملی کو سراہا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ جنوبی ایشیا میں امن، استحکام، اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرتا رہے گا۔
نتیجہ
پاکستانی قیادت نے عالمی فورم پر بھارت کی یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل اور علاقائی امن کے لیے اقوام متحدہ کی مدد کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں