مخصوص نشستوں پر آئینی تنازع اور معاشی بہتری کی حقیقت
پاکستان کے سیاسی اور معاشی منظرنامے پر حالیہ دنوں میں مخصوص نشستوں کا آئینی تنازع اور معاشی بہتری جیسے اہم موضوعات توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان دونوں موضوعات پر عوامی سطح پر بحث جاری ہے۔ اسی تناظر میں، ایکسپریس نیوز کے دو مختلف پروگراموں میں علی محمد خان اور مفتاح اسماعیل نے اپنی آراء پیش کیں۔
مخصوص نشستیں: آئینی حق یا سیاسی فائدہ؟
تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کا آئینی تنازع اور معاشی بہتری جیسے اہم قومی معاملات پر حکومت کی پالیسیوں میں شفافیت کا فقدان ہے۔ ان کے مطابق، مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معیار آئین میں واضح طور پر درج ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ نشستیں جنرل الیکشن میں حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے دی جاتی ہیں، نہ ان میں کمی ہو سکتی ہے، نہ زیادتی۔
تاہم، انہوں نے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی جماعت کو اس کے حق سے ایک بھی نشست زیادہ دی گئی تو یہ آئین کی صریح خلاف ورزی ہو گی۔ اسی طرح، اگر کسی جماعت کو اس کا جائز حق نہ ملا، تب بھی یہ آئینی اصولوں کے منافی ہوگا۔ مزید برآں، علی محمد خان نے امید ظاہر کی کہ تحریک انصاف کو جلد انصاف ملے گا اور اسے اس کا آئینی حق ضرور دیا جائے گا۔
معاشی بہتری: بیرونی عوامل یا حکومتی کارکردگی؟
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے موجودہ معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ پاکستان میں وقتی طور پر معاشی استحکام آیا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق اس کی بنیادی وجہ حکومتی پالیسی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو تیل پہلے 90 سے 100 ڈالر فی بیرل تھا، وہ اب 60 ڈالر پر آ چکا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو تقریباً 4 سے 5 ارب ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔
معاشی پالیسیوں پر تنقید
مفتاح اسماعیل نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اور ان کے مطابق یہ پالیسیاں معیشت کو مضبوط بنانے کے بجائے نقصان پہنچا رہی ہیں۔ انہوں نے مثال کے طور پر کہا-
کہ 26ویں آئینی ترمیم کا پاس ہونا،
پیکا لا کی منظوری،
عام ملازمین پر 38% ٹیکس کا نفاذ،
کمپنیوں پر 61% ٹیکس لگانا،
اور کاروباری افراد پر 49.5% ٹیکس عائد کرنا
ایسے اقدامات ہیں جو معاشی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ آخر حکومت نے ایسا کیا کیا ہے جس سے ملک میں حقیقی بہتری آئی ہو؟
علی محمد خان کا مؤقف آئینی حقوق کے تحفظ پر مرکوز ہے، جبکہ مفتاح اسماعیل کی تنقید موجودہ معاشی پالیسیوں کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہے۔ مخصوص نشستوں کا آئینی تنازع اور معاشی بہتری جیسے موضوعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایسی سیاسی اور معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو شفاف، آئینی اصولوں کے مطابق، اور زمینی حقائق پر مبنی ہوں۔ موجودہ حالات میں شفافیت، قانون کی پاسداری اور حقیقت پسندانہ فیصلے پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان اور بھارت کو مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا: ایرانی سفارتکار