پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

مودی کو لینے کے دینے پڑ گئے

Indian PM Modi faces backlash after Pakistan responds strongly to airstrike

بھارتی دعوے اور 2019 جیسا جھوٹ

چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر نہیں بلکہ اپنے آپ پر حملہ کیا۔ بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اُس نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا، جیسا کہ 2019ء میں بھی بالا کوٹ پر کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی بھارتی دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تھے، اور اس بار بھی حقیقت کچھ اور نکلی۔

میزائل حملے: معصوم جانوں کا نقصان

حالیہ بھارتی میزائل حملے میں آٹھ بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ 35 زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارت نے پہلگام میں ایک حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر ڈالا اور اب معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر اپنے ہی خلاف ثبوت چھوڑ گیا۔

پاکستان کا فوری اور مؤثر جواب

پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے: چار طیارے شاہینوں نے ڈاگ فائٹ میں، جبکہ دو ایچ کیو نائن میزائلوں سے تباہ کیے گئے۔ ساتھ ہی لائن آف کنٹرول کے آس پاس کئی بھارتی چیک پوسٹوں اور مورچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

نریندر مودی کا سیاسی نقصان

مودی کے حملے کا مقصد اپنی انتخابی پوزیشن مضبوط کرنا تھا، مگر نتیجہ الٹا نکلا۔ بھارتی میڈیا اب اپنی ایئر فورس کے نقصان کا رونا رو رہا ہے، اور مودی کی ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے۔

عالمی برادری کا کردار اور پاکستان کا مؤقف

پاکستان نے پہل نہیں کی، بلکہ دفاع کیا ہے۔ عالمی رہنما بھارت اور پاکستان کو جنگ سے گریز کا مشورہ دے رہے ہیں، مگر بھارت کی آبی جارحیت اور میزائل حملے ناقابلِ قبول ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ اور شملہ معاہدہ: کیا کرنا چاہئے؟

پاکستان کو سیز فائر کو سندھ طاس معاہدے کی بحالی سے مشروط کرنا چاہئے۔ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کرتا تو پاکستان شملہ معاہدے کو معطل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس سے لائن آف کنٹرول کا وجود بھی ختم ہو سکتا ہے، جسے کشمیری عوام کبھی تسلیم نہیں کرتے رہے۔

بھارت کی معاہدہ خلافیاں: شملہ سے سیاچن تک

بھارت نے سیاچن پر قبضہ، 5 اگست 2019ء کی آئینی ترمیم، اور آبی جارحیت کے ذریعے شملہ معاہدے کی بار بار خلاف ورزی کی ہے۔ یہ تمام اقدامات پاکستان کو دفاعی اقدامات اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قراردادیں اور تاریخی تناظر

1947ء میں بھارت نے سرینگر پر قبضہ کیا اور بعد ازاں اقوام متحدہ سے خود فریاد کی۔ مگر آج تک استصواب رائے کی قرارداد پر عمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فیصلوں کا احترام کیا ہے، مگر بھارت کی ہٹ دھرمی خطے کو جنگ کی طرف لے جا رہی ہے۔

آخری بات: کشمیر کا ریلیف اور 1971ء کا حساب

اگر پاکستان درست حکمتِ عملی اپنائے، قومی یکجہتی کو قائم رکھے، اور سفارتی سطح پر مضبوط مؤقف اختیار کرے، تو یہ وقت کشمیریوں کیلئے ریلیف اور 1971ء کے زخموں کے ازالے کا موقع بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں
بھارت اور پاکستان کے سکیورٹی مشیروں کا رابطہ، اسحاق ڈار

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین