بلاول بھٹو: بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہوگا وزیر اعظم: قوم اور فوج دشمن کی ہر سازش کا مؤثر جواب دینا جانتے ہیں وزیر دفاع: بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کو برتری حاصل

بھارت کا پاکستان کے ساتھ شپنگ اور ڈاک رابطے منقطع کرنے پر غور

India considers shipping and postal ban on Pakistan amid rising tensions

شپنگ و پوسٹل رابطے معطل کرنے کی تیاری

پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں بھارت کی جانب سے ایک اور محاذ کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت پاکستان کے ساتھ شپنگ اور پوسٹل روابط معطل کرنے پر غور کر رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بھارت کو ہی نقصان ہوگا۔

بھارتی میڈیا کا پراپیگنڈا

بھارتی میڈیا حسب روایت اس ممکنہ اقدام کو پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ظاہر کر رہا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک اور پروپیگنڈا مہم ہے جو بھارت نے پاکستان کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان اقدامات سے پاکستان کے بجائے بھارت کو زیادہ نقصان پہنچے گا۔

پاکستانی بحری جہازوں کی موجودگی

فی الوقت پاکستان کے قومی پرچم بردار کارگو بحری جہاز بھارت کی بندرگاہوں پر موجود ہیں۔ سبی نامی بحری جہاز 26 ہزار ٹن کوئلہ ملائیشیا سے لے کر کلکتہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہے۔ دوسرا جہاز چترال مئی کے پہلے ہفتے میں بھارت پہنچنے والا ہے جو ملائیشیا سے کارگو لے کر روانہ ہو چکا ہے۔

ماہرین کی قانونی اور تجارتی وارننگ

ماہرین کے مطابق اگر بھارت نے پاکستانی فلیگ بردار جہازوں پر پابندی عائد کی تو اسے لندن میری ٹائم ثالثی ایسوسی ایشن میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شپنگ چارٹر معاہدوں کی خلاف ورزی کی صورت میں بھارت کی شپنگ انشورنس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا اور دیگر بین الاقوامی شپنگ لائنز کے ساتھ معاہدے کرنا مشکل ہو جائے گا۔

میری ٹائم پروٹوکول کی معطلی پر غور

واضح رہے کہ بھارت 2006 میں طے پانے والے انڈو-پاک میری ٹائم پروٹوکول کو معطل کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، جو کہ دوطرفہ تجارتی رابطوں کا اہم ذریعہ ہے۔ اس پروٹوکول کی معطلی سے نہ صرف تجارتی روابط متاثر ہوں گے بلکہ خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

نتیجہ

ماہرین کی رائے کے مطابق بھارت کی جانب سے شپنگ اور پوسٹل رابطے معطل کرنا خود اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی بھارت کو قانونی اور تجارتی سطح پر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ سفارتی اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔

مزید پڑھیں

امریکہ: پاکستان اور بھارت کو امن کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین