وزن میں اتار چڑھاؤ اور دل کی بیماری: نئی تحقیق کے حیران کن نتائج
ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دل کی بیماری میں مبتلا موٹے افراد کے لیے وزن میں بار بار کمی اور اضافہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ محققین کے مطابق، ایسے افراد جو بار بار وزن کم کرتے اور دوبارہ بڑھاتے ہیں، ان میں موت کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق نے وزن میں اتار چڑھاؤ کے صحت پر پڑنے والے سنگین اثرات کو اجاگر کیا ہے، جو موٹاپے اور دل کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے نہایت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
تحقیق کی تفصیلات
یہ تحقیق انجلیا رسکن یونیورسٹی کے ماہرین نے کی، جس میں یوکے بائیو بینک کے مطالعے کے تحت بھرتی کیے گئے 8,297 شرکاء کے طویل مدتی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق میں تقریباً 14 سال تک شرکاء کے وزن میں ہونے والے تغیرات کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ بار بار وزن بڑھنے اور گھٹنے سے موت کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق خاص طور پر ان افراد پر مرکوز تھی جو دل کی بیماری اور موٹاپے کا شکار تھے۔
وزن میں بار بار کمی اور اضافہ کیوں خطرناک ہے؟
ماہرین کے مطابق، وزن میں بار بار اتار چڑھاؤ جسم پر شدید دباؤ ڈالتا ہے اور دل پر اضافی بوجھ ڈال کر اس کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ وزن میں غیر متوازن تبدیلیاں بلڈ پریشر، کولیسٹرول لیول، اور انسولین کی سطح میں اتار چڑھاؤ پیدا کر سکتی ہیں، جو کہ دل کے مسائل کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہیں۔ مزید برآں، بار بار وزن کم کرنے کی کوششیں میٹابولزم پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں، جس سے جسم کا دفاعی نظام کمزور پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
تحقیق کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر جوفن ژانگ نے کہا کہ ڈاکٹروں کو اس تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھنا چاہیے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب تیزی سے وزن کم کرنے کے لیے مختلف ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔۔
یہ تحقیق کیوں اہم ہے؟
یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں دل کی بیماری میں مبتلا موٹے افراد میں وزن میں تغیر اور اموات کے درمیان تعلق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق، متوازن غذا، مستقل جسمانی سرگرمی، اور وزن میں استحکام دل کی بیماری کے خطرات کو کم کرنے کے لیے نہایت اہم عوامل ہیں۔
نتیجہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی بیماری میں مبتلا افراد کو وزن میں اچانک اور بڑی تبدیلیوں سے گریز کرنا چاہیے۔ صحت مند طرز زندگی اپنانا، متوازن خوراک لینا اور وزن کو مستحکم رکھنا ان کے لیے زیادہ محفوظ اور فائدہ مند حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے۔