خیبر پختونخوا میں نیا آپریشن؟ حکومتی مؤقف واضح
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کسی نئے آپریشن کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ ان کے مطابق یہ صرف ایک افواہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنی کابینہ سے گفتگو میں کہا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی طالبان سے لڑتے لڑتے ختم ہو گئیں، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے۔
دہشتگردی میں اضافہ اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا بائیکاٹ
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں دوبارہ اضافہ ہورہا ہے، لیکن وہ سیاسی جماعتیں جو دہشتگردوں کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتی ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ ایسی اہم میٹنگز سے باہر رہی ہے، حتیٰ کہ عمران خان کے دور حکومت میں بھی اس طرح کا طرز عمل اختیار کیا گیا۔
خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فنڈز کا حساب
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو 800 ارب روپے نیشنل فنانس کمیشن (NFC) کی جانب سے فراہم کیے گئے، مگر یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنی رقم سیکیورٹی پر خرچ کی گئی۔ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر الزام لگایا کہ وہ دہشتگردوں کے سامنے کھڑے ہونے کے بجائے ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف عزم اور قومی سلامتی کی حکمت عملی
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، جس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔ جنوری سے مارچ تک 1141 دہشتگرد حملے ہو چکے ہیں، جن میں سے 1127 خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور عزمِ استحکام کے تحت سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
عالمی مدد اور امریکہ سے مطالبات
طلال چوہدری نے عالمی برادری، خصوصاً امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کی عملی مدد کرے اور افغانستان میں چھوڑا گیا اربوں ڈالر کا اسلحہ واپس لے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے امریکہ میں بھارتی اور اسرائیلی لابی سے زیادہ فنڈنگ حاصل کی، اور ویزہ پالیسی میں ابہام بھی پی ٹی آئی کی مہم کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں
اسد قیصر: نہ ماضی کے آپریشن کی حمایت کی، نہ نئے آپریشن کے حامی ہیں