گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں – وزیر اعلیٰ بلوچستان
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبے میں گورننس کے مسائل کو ریاست کے ساتھ جوڑنے کو غیر منطقی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت شفافیت اور میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے عوام کو ان کے حقوق فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
دہشت گردی کی مذمت اور سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کو سراہا گیا
اجلاس میں جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے سیکیورٹی فورسز کے بروقت اور موثر ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کارروائیوں نے بلوچستان کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔ کابینہ نے دہشت گردی میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی۔ اس کے ساتھ ہی، علماء کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور عوام پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے رہیں۔
بیرون ملک روزگار کے مواقع اور معیشت کی بہتری کے اقدامات
وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں کے لیے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کرے گی۔ اس اقدام کا مقصد صوبے کے ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر مواقع میں تبدیل کر سکیں۔
گندم کی فروخت اور انفراسٹرکچر کے منصوبے
کابینہ نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر ذخیرہ شدہ گندم فروخت کرنے کی منظوری دے دی، جس سے صوبے میں غذائی اجناس کی دستیابی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ مزید برآں، کابینہ نے گولیمار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی، تاکہ ان جگہوں کو بہتر شناخت دی جا سکے۔
تعلیم اور روزگار میں میرٹ کی بحالی
اجلاس میں تعلیم کے شعبے میں اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ اگر ملازمین کی کارکردگی تسلی بخش رہی تو ان کی ملازمت کا دورانیہ بڑھا دیا جائے گا۔ اس عمل کے ذریعے صوبے میں شفاف اور میرٹ پر مبنی بھرتیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
محکمہ زکوٰۃ کی تحلیل اور فنڈز کی غیر مؤثر تقسیم
وزیر اعلیٰ نے محکمہ زکوٰۃ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس محکمے کو ختم کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 30 کروڑ روپے کی تقسیم پر 1 ارب 60 کروڑ خرچ کیے جا رہے ہیں، جو غیر مؤثر مالیاتی پالیسی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس حوالے سے حکومت نئے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے، تاکہ مستحقین تک براہ راست امداد پہنچائی جا سکے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کا نوٹس
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائے گی اور کسی بھی بدعنوانی یا بے ضابطگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
نتیجہ
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی کابینہ اور عوام دہشت گردی کو مکمل طور پر مسترد کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں اور حکومت عوام کو ان کے حقوق فراہم کرنے کے لیے میرٹ کو یقینی بنائے گی۔
مزید پڑھیں
مفتاح اسماعیل: حکومت 9 روپے میں بجلی خرید کر 50 روپے میں بیچنے پر بضد