وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی وفاقی حکومت پر سخت تنقید
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی ہے اور انہیں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے حوالے سے غفلت کا مرتکب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو سازش کے ذریعے گرانے کے بعد وفاقی حکام کی تمام توجہ صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر مرکوز ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردی اور امن و امان کے حوالے سے پالیسی سازی اور عملی اقدامات میں کمی آئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکمران دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کوئی جامع حکمت عملی نہیں بنا رہے، اور انہیں اس مسئلے سے کوئی دلچسپی نہیں۔
وفاقی حکومت کی غفلت اور سیاسی مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد
علی امین گنڈاپور نے عدالت میں پیشی کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے حقوق کی پامالی اور سیاسی انتقامی کارروائیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبے پر جھوٹے اور بے بنیاد سیاسی مقدمات دائر کیے ہیں، اور صوبے کے حصے کے مالی وسائل کو روک لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی غیر سنجیدہ اور متنازعہ پالیسیوں کی وجہ سے صوبے میں ترقی کے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی مالی حالت بہتر بنانے کے بجائے وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی مقدمات کی پیروی کر رہی ہے، جس سے صوبے کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔
علی امین گنڈاپور نے ارباب نیاز اسٹیڈیم کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فراہم کی جانے والی غلط معلومات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت عوامی سطح پر غلط فہمیاں پھیلا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی جھوٹی معلومات کا مقصد صرف سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے، جو کہ ملک کی بہتری کے بجائے سیاسی میدان میں چالاکیوں پر مشتمل ہیں۔
دہشت گردی کی روک تھام اور کرم میں امن کی صورتحال
وزیر اعلیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کا مسئلہ صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں رہ سکتا بلکہ اس کے اثرات پورے ملک پر پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط اور جامع حکمت عملی نہیں اپنائے گی، اس وقت تک ملک کے مختلف حصوں میں اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے باوجود، دہشت گردی ایک مرتبہ پھر سر اٹھا چکی ہے، جس سے صوبے اور ملک میں خوف اور عدم تحفظ کی فضا پیدا ہو رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کرم میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرم کے علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے صوبائی حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرم میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں ملوث افراد کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا اور ان کو دہشت گردوں کی طرح سخت سزائیں دی جائیں گی تاکہ علاقے میں امن کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے اور کسی بھی دہشت گرد گروپ کو خیبر پختونخوا میں سر اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وفاقی حکومت کی کارکردگی اور اشتہارات کا سوال
وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ وفاقی حکومت صرف اشتہارات کے ذریعے اپنی کارکردگی کو دکھا رہی ہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اشتہارات کے ذریعے حکومت اپنی کارکردگی کو نمایاں کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن حقیقت میں ان کے پاس کوئی قابل ذکر کام نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت قرضوں کا بوجھ بڑھا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود صوبوں کو ان کے حقوق کے پیسے ادا نہیں کیے جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اقدامات میں کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آتی اور پورے ملک کی معیشت اور ترقی کی بنیاد صرف سیاسی مفادات پر رکھی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی، تو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
نتیجہ: وفاق کی ذمہ داری اور پالیسی کی ضرورت
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آخر میں کہا کہ وفاقی حکومت کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ دہشت گردی اور امن و امان کے مسائل ملک کی مجموعی ترقی کے لیے سب سے اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک بھر میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مضبوط اور جامع پالیسی وضع کرے اور اس پر عمل درآمد کرے تاکہ تمام پاکستانیوں کو ایک محفوظ اور مستحکم ماحول فراہم کیا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت اس پر توجہ نہیں دیتی، تو ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، اور یہ پورے ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
عمران خان کا مولانا فضل الرحمٰن کو پیغام: ساتھ دینے کا یہی موقع ہے