حکومتی کارکردگی پر تنقید: ایک سال فسطائیت اور جبر کی نذر
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل، سلمان اکرم راجا، نے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال جبر اور فسطائیت کی نظر ہو گیا۔ ان کے مطابق، حکومت نے آزادی اظہار کو دبانے اور صحافی برادری پر پابندیاں عائد کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کیں۔
معاشی ترقی یا قرض کا بوجھ؟
سلمان اکرم راجا نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس ترقی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ حقیقت میں بیرونی قرضوں پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرض کے سہارے چلنے والی معیشت دیرپا ترقی کی ضمانت نہیں دے سکتی بلکہ ملک کو مزید مشکلات میں دھکیل دیتی ہے۔ مزید برآں، مہنگائی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے عوام کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے، اور گزشتہ دو سال میں لاکھوں افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔
عوامی شعور اور بڑھتا ہوا احتجاج
تحریک انصاف کے رہنما نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ عوام اب حکومتی پالیسیوں کے خلاف بیدار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 26 نومبر کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں پر گولیاں برسانا فسطائیت کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں نہری نظام کے مسائل پر عوامی احتجاج بڑھ رہا ہے اور ملک بھر میں حکومت کے خلاف بے چینی محسوس کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، جب حکمران عوام کی آواز دبانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بغاوت اور مزاحمت جنم لیتی ہے۔
اپوزیشن کا اتحاد اور مستقبل کی حکمت عملی
سلمان اکرم راجا نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ حکومت اپنی نااہلی کے بوجھ تلے دب رہی ہے اور مختلف صوبوں میں حالات بگڑ رہے ہیں۔ ان کے مطابق، بلوچستان سے خیبر پختونخوا تک متعدد مسائل موجود ہیں جن پر حکومت کی عدم توجہی عوامی اضطراب میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ مل کر چلنے کی دعوت دی ہے تاکہ ملک کے مفاد میں مشترکہ حکمت عملی اپنائی جا سکے۔ مزید برآں، عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے وکلا اور ترجمانوں میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں اور پارٹی کی مستقبل کی حکمت عملی پر اہم مشاورت بھی کی گئی ہے۔
نتیجہ
سلمان اکرم راجا کے بیانات موجودہ سیاسی و معاشی حالات پر ایک اہم تبصرہ فراہم کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے، اور عوامی بیداری ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اپوزیشن کی یکجہتی اور عوام کے شعور میں اضافے کے ساتھ، مستقبل میں سیاسی منظرنامہ مزید واضح ہوگا۔
مزید پڑھیں
علی امین کی وفاق پر تنقید، حکومت دہشتگردی کی روک تھام کی پالیسی بنانے میں ناکام