لاہور: حکومت کی مداخلت اور اپوزیشن کی سیاست
ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت نے کانفرنس کو روکا، لیکن ان کے مطابق اس وقت تک اس پر مکمل یقین نہیں کیا جا سکتا جب تک حکومتی ترجمان یہ نہ کہیں کہ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ وضاحت فراہم کرے کہ یہ فیصلہ اپوزیشن یا کسی اور نے کیا، تو وہ اس بات کو تسلیم کر لیں گے۔
ایاز خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور ان کے کچھ اتحادیوں نے ہی اس کانفرنس کو روکا ہے۔
فیصل حسین کا تجزیہ
تجزیہ کار فیصل حسین نے اس بحث کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معلوم ہے کہ کانفرنس کو کس نے روکا، تاہم اصل معاملہ یہ ہے کہ جب تاریخ کا جائزہ لیا جائے گا تو مسلم لیگ ن کا نام سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق، جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اس کا سیاسی اثر مسلم لیگ ن کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
شکیل انجم اور محمد الیاس کا تجزیہ
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جو کچھ آج ہوا، وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر حکومت یا کسی ادارے نے اس کانفرنس کو روکنے کی کوشش کی تو اس سے صرف مزید ہلچل پیدا ہوئی۔ ان کے مطابق، یہ کانفرنس اتنی اہم نہیں تھی کہ حکومت پر کوئی اثر پڑتا اور حکومت نے اس دوران وزیروں کی تعداد میں اضافہ کر کے اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا۔
دوسری جانب، تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت کا اس کانفرنس کو روکنا اس کی اہمیت کو بڑھا چکا ہے۔ ان کے خیال میں عوام کو اس کانفرنس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی، لیکن حکومت کی مداخلت نے اس کو نمایاں کر دیا، جس سے اپوزیشن کے موقف کو مزید اجاگر کیا گیا۔
مزید پڑھیں
شیخ وقاص اکرم: موجودہ حکومت اخلاقی حیثیت کھو چکی ہے۔