سپریم کورٹ کے سینیئر جج کا دوٹوک مؤقف
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جب کوئی غلط کام کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہو؟ ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز اللہ کے سپرد ہے۔
یہ بیان انہوں نے سپریم کورٹ میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران دیا۔
عدالتی کارکردگی پر مؤقف
ایک صحافی نے سوال کیا کہ بعض حلقے یہ تاثر دیتے ہیں کہ عدلیہ کے ججز کام نہیں کرتے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ عدالت میں مقدمات کے فیصلوں کی شرح دیکھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ججز کے فیصلوں کا ریکارڈ دیکھنا چاہے، وہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے باآسانی حاصل کر سکتا ہے۔
مزید برآں، جب ایک اور سوال میں ان سے استفسار کیا گیا کہ وہ اس وقت کیا کر رہے ہیں، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: “ابھی تو صرف حلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔”
ریفرنس سے متعلق سوال پر واضح جواب
ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا ان کے خلاف کوئی ریفرنس دائر ہونے والا ہے؟ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے پراعتماد انداز میں کہا: “جب ریفرنس آئے گا تب دیکھا جائے گا، لیکن جب کچھ غلط کیا ہی نہیں تو پھر کسی چیز کا خوف کیوں ہو؟ اللہ مالک ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا کسی کے ساتھ کوئی ذاتی اختلاف یا عناد نہیں، اور ججز کے درمیان تعلقات معمول کے مطابق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: “اگر کسی کو کمرے میں موجود ہاتھی نظر نہ آئے تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟”
نئے ججز کی حلف برداری کی تقریب
یہ گفتگو اس موقع پر ہوئی جب سپریم کورٹ میں سات نئے ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چھ مستقل اور ایک قائم مقام جج سے حلف لیا۔
تقریب میں جسٹس منصور علی شاہ سمیت دیگر معزز ججز بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی بھی شریک ہوئے، جبکہ اٹارنی جنرل، وکلا، قانونی افسران اور عدالتی عملے نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
یہ تقریب عدلیہ میں نئی شمولیت کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی، اور اس موقع پر ہونے والی غیر رسمی گفتگو میں عدلیہ کے کئی اہم معاملات پر روشنی ڈالی گئی۔
مزید پڑھیں
فوجی کارروائی نہیں، دہشت گردی کی وجوہات کا حل ضروری: حافظ نعیم