عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

چیف جسٹس کی زیرصدارت اجلاس: جسٹس منصور اور منیب کا بائیکاٹ کیوں؟

Justice Mansoor Ali Shah and Muneeb Akhtar boycott judicial commision meeting lead by chief justice of the Supreme Court of Pakistan Justice Yahya Afridi.

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا بائیکاٹ

اسلام آباد جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اہم پیش رفت سامنے آئی، جہاں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اس اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے تھے، جس میں سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تقرری پر غور کیا جانا تھا۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس کی تفصیلات

اسلام آباد میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اعلیٰ عدلیہ میں نئی تقرریوں کے حوالے سے غور و فکر ہونا تھا۔ تاہم، اجلاس کے آغاز سے ہی اختلافات ابھر کر سامنے آئے، جس کے نتیجے میں دو سینئر جج صاحبان نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن اطلاعات کے مطابق، ان کے اس فیصلے کی وجہ 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق جاری قانونی بحث اور اس کے ممکنہ اثرات ہو سکتے ہیں۔

وکلاء برادری کا مؤقف اور دیگر بائیکاٹ کرنے والے اراکین

اجلاس کے دوران نہ صرف دو سینئر جج صاحبان نے بائیکاٹ کیا بلکہ بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی اس اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ بیرسٹر گوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ جب تک 26ویں آئینی ترمیم پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کر دینا چاہیے۔

ان کے اس اعتراض پر اجلاس میں ووٹنگ کرائی گئی، جس میں اکثریتی اراکین نے اجلاس جاری رکھنے کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

بیرسٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط اور مطالبہ

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور جوڈیشل کمیشن کے ممبر بیرسٹر علی ظفر نے ایک روز قبل چیف جسٹس کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بعدازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کا تقاضا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک ملتوی کر دیا جائے، تاکہ قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، ان کے اس مطالبے کو اجلاس میں اکثریت نے مسترد کر دیا، اور اجلاس کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نتائج اور آئندہ کے امکانات

جوڈیشل کمیشن کے اس اجلاس کے بائیکاٹ نے ملک کے عدالتی نظام میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری ایک انتہائی اہم معاملہ ہے، اور اس میں اختلافات کا پیدا ہونا نہ صرف عدلیہ بلکہ مجموعی طور پر قانونی نظام پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ جوڈیشل کمیشن کے باقی ممبران اس معاملے پر کس قسم کی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں اور کیا ججز کے بائیکاٹ کے باوجود تقرریوں کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا یا نہیں۔

مزید پڑھیں
اسلام آباد میں وکلا کا احتجاج شدت اختیار کر گیا، ریڈ زون کے داخلی راستے بند

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین