عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

کیا مذاکرات سے الگ ہو کر پی ٹی آئی خود کو نقصان پہنچا رہی ہے؟

PTI (Pakistan Tareekh e Insaf) withdrawn them with government negotiations is it good or bad for them? PTI latest news updates.

مذاکرات کی ناکامی اور عدم اعتماد کی گہری ہوتی خلیج

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی ناکامی نے ایک بار پھر سیاسی قوتوں اور طاقتور اداروں کے درمیان عدم اعتماد کو نمایاں کر دیا ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی کا اچانک مذاکرات سے علیحدگی اختیار کرنا خود اس کے سیاسی اور اسٹریٹجک مفادات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطالبات اور مذاکرات کا تعطل

مذاکرات کے تیسرے مرحلے میں پی ٹی آئی نے اپنے کچھ بنیادی مطالبات پیش کیے، جن میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر علیحدہ جوڈیشل کمیشنز کا قیام، گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی ضمانت پر رہائی، سزاؤں کی معطلی، اور مقدمات سے بریت شامل تھی۔ پی ٹی آئی نے ان شرائط کو مذاکرات کی کامیابی کے لیے لازم قرار دیا، تاہم حکومت کی جانب سے کسی واضح ردعمل کے بغیر مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔

مذاکرات سے علیحدگی—دانشمندانہ یا جذباتی فیصلہ؟

پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کے مطابق، پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کا بائیکاٹ ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کا چوتھا دور بھی دیکھنا چاہیے تھا، تاکہ حکومت کے موقف کو بہتر طور پر جانچ سکے۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کا یہ رویہ ثابت کرتا ہے کہ وہ ماضی میں بھی مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی اور اس کے پاس سیاسی مکالمے کے لیے درکار تحمل اور تجربہ بھی کم ہے۔

مذاکرات کے فقدان کے اثرات

نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر ندیم ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حکومت کی غیر سنجیدگی کا احساس ہو چکا تھا، کیونکہ اس کے مطالبات پورے کرنا مشکل نہیں تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی مکالمے کی روایت کمزور ہے، اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مذاکرات کو سیاسی حکمتِ عملی کا لازمی جزو سمجھنے کے بجائے کمزوری کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کے مطابق، جمہوری نظام میں مذاکرات اور سمجھوتے ہی سیاسی استحکام کو فروغ دیتے ہیں، لیکن پاکستانی سیاست میں اس کی کمی واضح طور پر نظر آتی ہے۔

نتیجہ

تجزیہ کاروں کی رائے میں پی ٹی آئی کا مذاکرات سے اچانک علیحدگی کا فیصلہ نہ صرف موجودہ سیاسی ڈیڈلاک کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں معاشی اور حکومتی چیلنجز میں بھی اضافہ ہوگا۔ سیاسی مفاہمت کا دروازہ کھلا رکھنے کے بجائے اسے بند کرنا کسی بھی جماعت کے لیے سودمند نہیں ہو سکتا، اور یہی غلطی پی ٹی آئی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں
قوم یاد رکھے گی ایک خادم جس نے ملک کو نئی راہ دکھائی، وزیرِاعظم

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین