ہڑپہ تہذیب کا قدیم اسکرپٹ ایک حل طلب معمہ
قدیم وادی سندھ کی ہڑپہ تہذیب کا اسکرپٹ ابھی تک ایک بڑا معمّا ہے جسے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ 5300 سے 3300 سال قبل بسنے والی یہ تہذیب جنوبی ایشیا کے اہم حصوں میں آباد تھی، جن میں آج کا پاکستان، شمال مغربی بھارت اور شمال مشرقی افغانستان شامل ہیں۔ اس اسکرپٹ کو سمجھنا محققین کے لیے ایک چیلنج رہا ہے کیونکہ یہ قدیم نشانات ایک اہم معلوماتی خزانہ فراہم کر سکتے ہیں، جو دنیا کے ابتدائی شہری معاشروں کی تاریخ کو مزید واضح کرے گا۔
ہڑپہ اسکرپٹ کا حل دعوے اور تنازعہ
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے کمپیوٹر سائنسدان پروفیسر راجیش پی این راؤ نے بتایا کہ مختلف افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس قدیم اسکرپٹ کو حل کر لیا ہے۔ ان افراد میں زیادہ تر بھارت سے ہیں، جنہوں نے ای میلز کے ذریعے اس معمے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم، پروفیسر راؤ کے مطابق ان دعووں میں اسکرپٹ سے متعلق اہم حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے، جو اس اسکرپٹ کی اصل نوعیت اور اس کے تجزیے میں مزید پیچیدگی پیدا کرتا ہے۔
10 لاکھ ڈالر کی پیشکش اسکرپٹ کے حل کی ترغیب
اس اسکرپٹ کو حل کرنے کے لیے بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے 10 لاکھ ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ یہ اعلان اس تحقیق کے بعد کیا گیا جس میں اسکرپٹ کے نشانات اور قدیم تامل شاعری کے نشانات میں مماثلت دریافت ہوئی تھی۔ وزیر اعلیٰ کا یہ قدم اس بات کا غماز ہے کہ اس قدیم معمہ کو حل کرنے کے لیے نہ صرف عالمی دلچسپی موجود ہے بلکہ اس کا حل تاریخی تحقیق کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہڑپہ تہذیب کے اسکرپٹ کو سمجھنا نہ صرف قدیم تاریخ کو روشنی میں لائے گا بلکہ جنوبی ایشیا کے ابتدائی دور کے انسانی معاشرتی و ثقافتی پہلوؤں کو بھی بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔