اسرائیلی حملے غزہ میں جنگ بندی کے باوجود جاری، 87 فلسطینی شہید
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے مزید کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں 87 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس دوران، غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی اور انسانی نقصان رپورٹ کیا گیا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے جاری
قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق، جب فلسطینی جنگ بندی کے معاہدے پر خوشی منا رہے تھے، اسرائیل نے اس موقع کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملہ کر دیا۔ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کا حملہ غزہ کے شہریوں کے لیے ایک نیا دردناک باب بن گیا۔ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح سے خبریں ہیں کہ وہاں ہونے والے حملوں میں 21 بچے اور 25 خواتین شہید ہوئے۔
اسرائیلی حملوں میں ایک کارکن کی شہادت
پلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق (PCHR) کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے دوران ایک کارکن احاب فیصل بھی شہید ہوگیا۔ 33 سالہ احاب فیصل اپنی اہلیہ حنین جمال الدہودہ اور دو بچوں 6 سالہ ریم اور 3 سالہ نجمہ کے ہمراہ صبح سویرے اسرائیلی فوج کے حملے کا شکار ہوگئے۔ ان کی شہادت نے غزہ کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑائی ہے۔
زخمیوں کی تعداد میں اضافہ
حالیہ حملوں میں 230 سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے نصیرت کیمپ اور رفح میں متعدد عمارتوں کو بھی تباہ کیا ہے، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ یہ حملے غزہ کے معصوم شہریوں کے لیے زندگی کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔
شہید فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 46 ہزار 788 سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی زخمیوں کی تعداد بھی 110,453 تک پہنچ چکی ہے۔ فلسطینی عوام اس مسلسل حملے کی زد میں ہیں اور ان کی زندگیوں میں افراتفری اور بے یقینی کا دور دورہ ہے۔
حماس کی غزہ کی تعمیر کی یقین دہانی
دوسری جانب، حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ غزہ کی تباہی کے باوجود اس کی دوبارہ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے باوجود حماس کا عزم ہے کہ غزہ کو ایک نئی زندگی دی جائے گی اور اس کے شہریوں کو دوبارہ ان کے گھروں میں آباد کیا جائے گا۔
غزہ میں جاری جنگ اور اسرائیلی فوج کے حملے اس بات کا غماز ہیں کہ امن اور استحکام کا کوئی دور دور تک نشان نہیں ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں بھی اس صورتحال کو تبدیل کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔