شام کے بحران پر اقوام متحدہ کا موقف
اقوام متحدہ کے مطابق شام کا بحران قرارداد 2254 پر عمل نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے شمالی شام کی حالیہ پیش رفت کو خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
قرارداد 2254: سیاسی حل کی ناکامی
18 دسمبر 2015 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد 2254 منظور کی تھی- جس کا مقصد شام میں جاری جنگ کا خاتمہ اور سیاسی عمل کا آغاز تھا۔ اس قرارداد میں 6 ماہ کے اندر ایسی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا جو تمام فریقین کی نمائندگی کرے۔ گیئر پیڈرسن کے مطابق، آج شام میں جو حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں- وہ اس قرارداد پر عمل درآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہیں۔
شمالی شام میں کشیدگی اور جنگجوؤں کی پیش قدمی
شمالی شام میں گزشتہ دنوں ہونے والی ڈرامائی پیش رفت نے صورت حال مزید خراب کر دی ہے۔ ھیئۃ تحریر الشام اور دیگر مسلح گروہوں نے حلب شہر پر قبضہ جما لیا ہے اور حلب سے دمشق کو ملانے والی مرکزی شاہراہ ’ایم فائیو‘ کو بھی بند کر دیا ہے۔ باغیوں نے ادلب اور حماۃ کے دیہی علاقوں میں اپنی کارروائیاں بڑھانے کا اعلان کیا ہے، جب کہ منغ ملٹری ایئربیس اور کوریس کے فوجی علاقے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
روس اور شامی فوج کی جوابی کارروائیاں
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، شامی فوج روس کی فضائی مدد کے ساتھ حماۃ اور دیگر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ روسی طیارے حماۃ اور حلب کے مختلف حصوں پر بمباری کر رہے ہیں تاکہ باغیوں کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے انتباہ کے مطابق، اگر موجودہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے نہایت سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو شام اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔