خواجہ آصف کی بیان بازی: بشری بی بی اور عمران خان کے ذاتی ایجنڈے کا انکشاف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت، خاص طور پر بشری بی بی اور عمران خان کے ذاتی ایجنڈوں پر بات کی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بشری بی بی اس وقت ایک طاقتور مقام پر ہیں اور ان کے ہاتھ میں تمام کارڈز ہیں۔ ان کے مطابق بشری بی بی کو اس وقت لیڈر بننے کا زندگی کا بڑا موقع مل چکا ہے، لیکن وہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
بشری بی بی کا اقتدار پر قابو اور مذاکرات کی ناکامی
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنما اور دیگر افراد نے مذاکرات کی سنجیدہ کوششیں کیں، تاہم بشری بی بی اس وقت اپنے ذاتی مفادات کو فوقیت دے رہی ہیں اور وہ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔ خواجہ آصف کے مطابق، بشری بی بی کو احساس ہے کہ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال پر ان کا کنٹرول ہے اور وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کی کوششیں بے سود ثابت ہوئیں اور پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کرنا ضروری ہے۔
اسلام آباد میں کشیدگی اور پی ٹی آئی کا احتجاج
اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ احتجاج کے دوران صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی۔ خواجہ آصف نے اس حوالے سے کہا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز کے اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید ہو گئے اور کئی دیگر افراد شدید زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق 100 سے زائد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ اس واقعے کے بعد حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کر لیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
فوجی کارروائی اور حکومت کی حکمت عملی
خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کے پاس طاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔ ان کے مطابق، اسلام آباد کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر ہے اور کسی صورت میں دارالحکومت کو نقصان پہنچنے نہیں دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے مذاکرات کی کوشش کی تھی لیکن بشری بی بی اس وقت اس سیاسی بحران کا پورا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے سیکنڈ ٹیر رہنماؤں میں نرمی اور خلوص ہے، لیکن بشری بی بی اور عمران خان اپنے ذاتی ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں اور اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک مشکل انتخاب کا سامنا کر رہی ہے۔
نتیجہ
پاکستان کی سیاسی صورتحال اس وقت ایک نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ بشری بی بی اور عمران خان کے ذاتی مفادات کی جنگ نے حکومت کو سخت فیصلے لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں جاری احتجاج کے دوران شرپسندوں کے حملوں نے حکومت کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں، اور پی ٹی آئی کو اگر روکنا ہے تو طاقت کا استعمال ضروری دکھائی دیتا ہے۔ حکومت کی طرف سے فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ اور قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ملک میں موجودہ بحران کا حل طاقت کے ذریعے ہی ممکن نظر آ رہا ہے۔