بلیو ایریا مظاہرین سے خالی، پی ٹی آئی کارکن گھروں کو لوٹنے لگے
اسلام آباد کے بلیو ایریا کو پولیس اور رینجرز کی جانب سے پی ٹی آئی مظاہرین سے خالی کروالیا گیا، جس کے بعد کارکنان واپس اپنے گھروں کی جانب روانہ ہوگئے۔ اس سے پہلے، ریڈ زون میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں پکڑ دھکڑ اور تعاقب کا سلسلہ جاری رہا۔ مظاہرین کی رہنمائی کے لیے کسی مرکزی رہنما کی عدم موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
بشریٰ بی بی اور کارکنان کی صورتحال
آئی وٹنس رپورٹس کے مطابق، گرینڈ آپریشن شروع ہونے سے پہلے مظاہرین کے درمیان صرف بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور موجود تھے، جبکہ دیگر اہم رہنما غائب تھے۔ مظاہرین ہدایات کے انتظار میں پریشان دکھائی دیے۔ شام سات بجے کے قریب اچانک اسٹریٹ لائٹس بند ہوگئیں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگیں، جس کے بعد کارکنان منتشر ہونا شروع ہوگئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کا قافلہ آپریشن کے مقام سے پہلے ہی رک چکا تھا اور ایکشن کے دوران مزید پیچھے چلا گیا۔ کئی کارکنان نے عدم رہنمائی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے واپسی کا اعلان کیا، جبکہ کچھ گاڑیوں کو سائیڈ پر کھڑا کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔
گرینڈ آپریشن اور مظاہرین کی گرفتاری
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے خلاف گرینڈ آپریشن میں تقریباً 1,500 پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے حصہ لیا۔ اس دوران 450 سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا، اور بلیو ایریا کو مکمل طور پر کلیئر کروالیا گیا۔ آپریشن کے دوران زبردست آنسو گیس اور فائرنگ کا استعمال کیا گیا، جس نے مظاہرین کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ بلیو ایریا کو مظاہرین سے صاف کرنے کے بعد، آپریشن کو کامیاب قرار دیا گیا، لیکن مظاہرین کی جانب سے قیادت کی غیر موجودگی اور رہنمائی کے فقدان نے کئی سوالات اٹھائے۔