ناسا کا انکشاف: دنیا کے تازہ پانی کے ذخائر میں تشویشناک کمی
امریکی خلائی ادارہ ناسا نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے اہم تازہ پانی کے ذخائر میں گزشتہ دہائی کے دوران اچانک کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ یہ تبدیلی عالمی سطح پر پانی کے وسائل کی کمی کے سنگین اثرات کا عندیہ دیتی ہے، جو دنیا بھر میں اربوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
تازہ پانی کے ذخائر میں غیر معمولی کمی
ناسا کے مطابق، گزشتہ دہائی میں زمین پر موجود تازہ پانی کی مقدار میں ایک نمایاں کمی آئی ہے۔ اس کمی کا پتہ سائنس دانوں نے ناسا اور جرمنی کے مشترکہ سیٹلائیٹ پروگرام “گریویٹی ریکوری اینڈ کلائمیٹ ایکسپیریمنٹ” (GRACE) کے ذریعے کیا۔ اس پروگرام کے تحت سیٹلائٹس نے زمین کے پانی کے ذخائر کی مانیٹرنگ کی، جس سے واضح ہوا کہ 2002 سے 2014 کے دوران زمین پر اوسطاً 290 مکعب میل پانی کم ہوا۔
پانی کے ذرائع پر بڑھتا انحصار
دنیا بھر میں اربوں افراد پینے کے پانی کے لیے اور توانائی پیدا کرنے کے لیے تازہ پانی کے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں۔ عالمی سطح پر پانی کا 70 فیصد حصہ زراعت میں استعمال ہوتا ہے، اور کم از کم 10 فیصد جانور تازہ پانی کے ماحولیاتی نظام میں زندگی گزارتے ہیں۔ اگر یہ کمی جاری رہی تو 2050 تک ان ماحولیاتی نظاموں کی آبادی میں نصف سے زیادہ کمی واقع ہو سکتی ہے۔
زمین کی خشک سالی میں اضافہ
تازہ پانی کے ذخائر میں کمی کا یہ رجحان اس بات کا اشارہ ہے کہ زمین کے بر اعظم ایک مسلسل خشک دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق، یہ پانی کی کمی زمین کی بڑھتی ہوئی گرمی اور موسم کی شدت سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے خشک سالی کا دورانیہ اور شدت دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
موسمی تبدیلی اور پانی کی کمی
ناسا کے ماہر موسمیات مائیکل بوزیلووچ کے مطابق، شدید بارشیں یا برفباری کے باوجود پانی کا بڑی مقدار میں بہنا ایک اہم مسئلہ ہے۔ زمین کی سطح پر پانی جذب ہونے کے بجائے یہ پانی بہہ جاتا ہے، جس سے زیر زمین پانی کا ذخیرہ بڑھنے کی بجائے کم ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت پانی کو بھاپ میں بدلنے اور ماحول میں زیادہ پانی رکھنے کی صلاحیت بڑھا رہا ہے، جس سے خشک سالی کی شدت اور تواتر میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ رپورٹ ایک اہم انتباہ ہے کہ اگر پانی کے وسائل کا صحیح طور پر انتظام نہ کیا گیا تو یہ مسئلہ عالمی سطح پر سنگین بحران بن سکتا ہے، جس سے انسانوں اور قدرتی ماحول دونوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔