وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی اہم وضاحت
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ان کی تیاری ہر وقت مکمل ہوتی ہے، لیکن اس بار حکمت عملی زیادہ سخت ہوگی، جس کے بارے میں ابھی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں مقدمات کی سماعت
پشاور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مقدمات تفصیل اور حفاظتی ضمانت کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس سماعت کو جاری رکھا۔
وکیل درخواست گزار کے دلائل
وکیل عالم خان ادینزئی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف مقدمات کی تفصیل کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے وزارت داخلہ سے بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی سختی سے تعمیل کی جائے گی۔
وفاقی حکومت کا ردعمل
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ کچھ وقت دیا جائے تاکہ رپورٹ جمع کی جا سکے۔
وزیراعلیٰ کی اہمیت اور حفاظتی ضمانت
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ صوبے کے اہم کاموں میں مصروف ہیں اور انہیں روزانہ عدالت میں نہیں آنا پڑتا۔ اس کے بعد عدالت نے وزیراعلیٰ کی حفاظتی ضمانت میں 17 دسمبر تک توسیع کر دی۔
آئینی حق پرامن احتجاج
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت پرامن احتجاج ان کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر تشدد کیا جاتا ہے، لیکن اب ہم تربیت یافتہ ہیں اور اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے۔
علیمہ خان کا احتجاج کے بارے میں بیان
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی بہن علیمہ خان نے بھی حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کا حتمی اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا اور قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتی ہے یا نہیں۔