پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اپیل: عدلیہ کی آزادی کا تحفظ اور قومی انقلاب کی ضرورت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حالیہ برسوں میں سیاسی صورت حال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کریں۔ پارٹی نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی نہ صرف آئین کی بنیادی حیثیت کی عکاسی کرتی ہے بلکہ یہ عوام کی سلامتی اور آزادی کی ضمانت بھی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے موجودہ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ عدلیہ کے آزادانہ عمل کو محدود کر کے ملک کے تمام اداروں پر اپنی گرفت مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عدلیہ پر حکومتی حملے کی مذمت
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت کی جانب سے عدلیہ پر کیے گئے حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چھ اہم بل پاس کر کے سپریم کورٹ میں مزید 17 ججوں کی تقرری کے ذریعے عدلیہ کو اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں وہ جج تعینات ہوں گے جو عوامی مفادات کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ حکومت کی یہ کوششیں ججوں کی آزادی کو دبانے اور عدلیہ کے غیر جانبدار کردار کو متاثر کرنے کی نیت سے کی گئی ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس اقدام سے انصاف کا عمل مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور عوام کو ان کے حقوق کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔
نوجوانوں میں مایوسی اور انقلاب کی ضرورت
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں میں تیزی سے ناامیدی بڑھ رہی ہے اور وہ حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید بداعتمادی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو ملک میں انقلابی تبدیلیاں لانا ضروری ہوں گی تاکہ عوام کو جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی واپس مل سکے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر مزاحمت نہ کی گئی تو عوام کو مکمل طور پر کچل دیا جائے گا اور ان کا انصاف تک پہنچنا ممکن نہیں رہے گا۔ انہوں نے ملک میں بنگلہ دیش، مصر اور سری لنکا جیسے انقلابات کی مثال دی اور کہا کہ آزادی کی بحالی کے لیے اسی طرح کی شدت کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ عمران خان کی قیادت میں عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو یرغمال بنایا جا رہا ہے تاکہ ان کے خلاف مقدمات بنائے جا سکیں اور انہیں سزا دی جا سکے۔
حکومت کے آئینی حملے اور وکلا کی مزاحمت
پی ٹی آئی کے سینیٹر حامد خان نے حکومت کے آئین کے خلاف اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ حکومت خفیہ طور پر آئین پر حملے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ رات منظور کیے گئے قوانین جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتے ہیں۔ حامد خان نے سپریم کورٹ کے سابق صدر سے درخواست کی کہ وہ 26 ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی جلد سماعت کریں، تاکہ اس ترمیم کی غیر آئینی نوعیت کو واضح کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اب صرف اقتدار میں رہنے والوں کے احکامات پر عمل کرنے والی ایک ماتحت ادارہ بن چکی ہے اور اس کی آزادی اور خود مختاری پر سوال اٹھ چکے ہیں۔ حامد خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بعض قوتیں آئین یا عدلیہ کو برقرار نہیں رکھنا چاہتیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس طرح کے غیر آئینی اقدامات کو قانونی جواز فراہم کیا جائے۔
نتیجہ اور مستقبل کی حکمت عملی
پاکستان تحریک انصاف کا موقف یہ ہے کہ حکومت کی حالیہ اقدامات کے خلاف جدوجہد کرنا ملک کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ پارٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی فورمز پر عوامی آواز بلند کرتی رہے گی اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ وہ اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک ان غیر آئینی ترمیمات کی منسوخی نہیں ہو جاتی اور عدلیہ کی آزادی کا مکمل تحفظ نہیں کیا جاتا۔