شہداء کی قربانیاں ہمارے دلوں میں زندہ ہیں: وزیراعظم شیخ وقاص اکرم: فی الوقت ہمارا کسی سے کوئی مذاکراتی عمل جاری نہیں چیزیں احتجاج سے نہیں بلکہ مذاکرات سے درست ہوتی ہیں
A bold graphic with the words "BREAKING NEWS" in red and black, conveying urgency and importance in news reporting.

آئینی ترمیم پر حکومت، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے مجوزہ مسودے منظر عام پر آگئے

Government, JUI, PPP stance on constitutional amendment

اسلام آباد
وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے متعلق آئینی ترامیم پر حکومت، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے مختلف نکات سامنے آگئے ہیں۔ حکومت نے ایک آئینی ترمیم کا ڈھانچہ تیار کیا ہے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ اسے شیئر بھی کر دیا ہے، جس میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا فارمولہ بھی شامل ہے۔

حکومت کا آئینی مسودہ
حکومت کی جانب سے پیش کردہ مسودے کے مطابق، وفاقی آئینی عدالت کا قیام چیف جسٹس سمیت سات ارکان پر مشتمل ہوگا۔ اس عدالت کے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز اس کے رکن ہوں گے۔ مزید برآں، وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ، اور دونوں ایوانوں سے دو، دو اراکین حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے شامل کیے جائیں گے۔ صوبائی عدالتوں کے لیے بھی چیف جسٹس، صوبائی وزیر قانون، اور بار کونسل کے نمائندے شامل ہوں گے۔ جج کی نامزدگی وزیراعظم صدر کو مشاورت کے بعد بھجوائیں گے۔

جمیعت علماء اسلام (ف) کا آئینی مسودہ
جے یو آئی (ف) نے 24 آئینی ترامیم کی تجاویز پیش کی ہیں جن میں آئینی بینچ کی تشکیل، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں آئینی بینچز بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ جے یو آئی (ف) نے آرٹیکل 175 اے، 19ویں ترمیم کا خاتمہ، اور 18ویں ترمیم کی بحالی کی تجویز دی ہے۔ مسودے میں اسلامی مانیٹری سسٹم کی تجویز بھی شامل ہے، جس کے تحت یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کا آئینی مسودہ
پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 184 میں ترمیم کی تجویز دی ہے، جس کے تحت چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینے کا اختیار ختم کر دیا جائے گا اور یہ اختیار پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس منتقل ہو جائے گا۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی بھی تجویز دی، جو پانچ ججز پر مشتمل ہوگی، جبکہ ہر صوبے سے باری باری چیف جسٹس مقرر ہوں گے۔

آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل کا عمل
حکومتی مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی اور عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، تاہم صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل وفاقی آئینی عدالت میں کی جا سکے گی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تین سینئر ترین ججز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گی۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

A silver Škoda Karoq drives dynamically on a road, promoting a special offer starting at 359,750 kr from Nordbil.

بلیک فرائیڈے

Red promotional graphic highlighting "up to 40% off" regular prices, available online only through Friday.

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp
Bombas logo with a pair of colorful, comfortable socks on feet; text promotes their comfort and invites to shop.

:متعلقہ مضامین