پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کا معاملہ 31 اکتوبر تک موخر کرنے کا پُرزور مطالبہ کیا۔ پارٹی نے حکومتی ارکان پر دباؤ ڈالنے اور پارٹی اراکین کو ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
آئینی ترامیم پر مشاورت کا التوا، اعتماد میں لینے کا مطالبہ
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترامیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہماری خدشات کو دور نہیں کیا جاتا، ترامیم پر مشاورت 31 اکتوبر کے بعد ہی ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں ترامیم کو جلد بازی میں منظور کرانے کی کوشش ہو رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
پی ٹی آئی ارکان پر دباؤ، ہراساں کرنے کا معاملہ
اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو ہراساں کرنے اور ان کے گھروں پر غیر قانونی چھاپے مارنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کے کاروبار کو زبردستی بند کرایا جا رہا ہے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب تک پارٹی کے بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی، ترامیم کا مسودہ پیش نہیں کیا جائے گا۔