پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم مشکل ہوں گی، بلاول بھٹو کا انتباہ

Bilawal Bhutto Zardari stance on constitutional 14th amendments related to constitutional supreme court.

اسلام آباد میں پریس کانفرنس: بلاول بھٹو کا آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ 25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے بھی یہی اشارہ دیتے ہیں کہ ترامیم کی راہ میں مشکلات آسکتی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران آئینی اصلاحات اور عدلیہ کے کردار پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر 25 اکتوبر سے قبل ترامیم ہو گئیں، تو اس میں 19ویں ترمیم جیسی پیچیدگیاں پیش نہیں آئیں گی۔

حکومت کی ترامیم اور پی ٹی آئی کا کردار
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر وہ آئینی ترامیم کی قیادت کر رہے ہوتے تو وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھی ساتھ رکھتے۔ مولانا فضل الرحمان کی بھی یہی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدلیہ کے ساتھ ابتدائی طور پر ترامیم پر بات کی، مگر بعد میں مخصوص نشستیں ان سے واپس لے لی گئیں، اور یہی وجہ ہے کہ اس بار ترامیم کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

ملٹری ٹرائل اور عدلیہ پر بات چیت
جب ایک صحافی نے بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کے بارے میں سوال کیا، تو بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ اگر ملٹری ٹرائل کی ضرورت ہے تو ثبوت فراہم کریں، اور کہا کہ معافی دینے کا اختیار ان کے پاس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالتوں کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے، اور یہ کہ صوبائی سطح پر بھی ایسی عدالتوں کا قیام ضروری ہے۔ بلاول بھٹو نے کراچی بدامنی کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے برسوں سے لٹکایا گیا ہے، جبکہ دیگر صوبوں میں بھی بدامنی موجود ہے، لیکن عدالت نے صرف سندھ کے بلدیاتی نظام کو تبدیل کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ اختیارات کا غلط استعمال کرتی ہے، تو وہ کم از کم بول سکتے ہیں، لیکن عدلیہ پر تنقید کرنے سے توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

آئینی عدالت کا قیام اور چیف جسٹس کے اختیارات
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئینی عدالت کی سربراہی قاضی فائز عیسیٰ یا جسٹس منصور علی شاہ کر سکتے ہیں، جو تین سال کے لیے منتخب ہوں گے۔ انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کریں گے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جیسے صدر کے اختیارات وزیر اعظم کو منتقل کیے گئے، ویسے ہی عدلیہ کے اختیارات پر بھی غور ہونا چاہیے تاکہ ان کا غلط استعمال نہ ہو۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین