پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

آئینی ترامیم کا ہنگامہ: چیف جسٹس عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ تک تاخیر کی بازگشت، عرفان صدیقی کا انکشاف

Irfan Siddiqui on Qazi Faiz Esa extension stance

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے خبردار کیا ہے کہ آئینی ترامیم کا پیکج چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ تک ملتوی ہو سکتا ہے، اور اس کے لیے کوئی مقررہ وقت نہیں دیا گیا۔ حکومتی حلقوں میں اس تاخیر کی ممکنہ وجوہات اور اثرات پر چہ میگوئیاں جاری ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن سے اہم ملاقات: آئینی ترامیم پر گفتگو
ڈان اخبار کے مطابق، عرفان صدیقی نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، جس میں مجوزہ آئینی ترامیم اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں جے یو آئی (ف) کے دیگر رہنماؤں سمیت مولانا اسد محمود بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عرفان صدیقی نے مولانا فضل الرحمٰن کو دوبارہ جے یو آئی ف کے سربراہ منتخب ہونے پر مبارکباد بھی پیش کی۔

سیاسی اتفاق رائے کے بغیر ترامیم ممکن نہیں: عرفان صدیقی
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ آئینی ترامیم کو تبھی منظور کیا جائے گا جب تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان وسیع تر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ چند ہفتوں میں صورتحال زیادہ واضح ہو جائے گی۔ ساتھ ہی مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے آئینی عدالت کے قیام اور عدالتی تقرریوں کے طریقہ کار کی حمایت کا بھی ذکر کیا، تاہم چند قانونی نکات پر ان کی ٹیم کی جانب سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

آئینی ترامیم کسی فرد کے لیے نہیں: چیف جسٹس عیسیٰ کی مدت ملازمت پر وضاحت
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کو رد کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ مجوزہ ترامیم کسی ایک فرد کے لیے مخصوص نہیں ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے 2022 کے متنازعہ فیصلے پر بھی تنقید کی جس میں پارٹی لائن کے خلاف ووٹ کو شمار نہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ صدیقی کے مطابق یہ فیصلے آئین کی روح کے مطابق نہیں ہیں اور سپریم کورٹ اپنی سابقہ تشریحات پر نظرثانی کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کی جانب سے منظور شدہ آئینی ترامیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین