-پنجاب میں مارکیٹس اور تفریحی مقامات کب سے کھلیں گے؟ اعلان ہوگیا خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اشتہاری قرار – کیا ہوگا اگلا قدم؟ -پی ٹی آئی کے نازک موڑ پر بشریٰ بی بی کے حیران کن ریمارکس -عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

اسرائیلی اخبار کی عمران خان کے بارے میں رائے: واحد پاکستانی رہنما جن کی عالمی سطح پر ساکھ ہے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا موقف فلسطین پر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے فلسطین کے معاملے پر اپنے مؤقف کو ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکے جانے اور سیز فائر کے بعد ہی اسرائیل سے بات چیت ممکن ہو سکتی ہے۔

ماضی اور حال میں مؤقف میں یکسانیت
عمران احمد خان نیازی نے اپنی گفتگو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ماضی اور حال کا مؤقف ایک جیسا ہے۔ “دو ریاستی حل کی جانب بڑھیں، تبھی کوئی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کے حق میں اور ان کی نسل کشی کے خلاف کھڑے رہے ہیں۔

اسرائیلی اخبار کی تعریف اور الزامات
اسرائیلی اخبار نے عمران خان کو پاکستان کے واحد رہنما کے طور پر بیان کیا جس کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ ہے۔ تاہم، بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ ان کی اس تعریف کو کچھ لوگ غلط سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اخبار کا مقصد ان کی فلسطین کے حوالے سے واضح پوزیشن کی تعریف کرنا تھا نہ کہ انہیں اسرائیل کا حمایتی قرار دینا۔

یروشلم پوسٹ کی رپورٹ اور غلط بیانی
واضح رہے کہ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے اپنے آرٹیکل میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو اسرائیل کا حمایتی قرار دیا جا رہا ہے، جو کہ حقیقت میں غلط ہے۔ عمران خان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اور وہ ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرتے رہیں گے۔

عمران خان کی عالمی ساکھ
عمران احمد خان نیازی نے کہا کہ اسرائیلی اخبار کی یہ رائے کہ وہ پاکستان کے واحد رہنما ہیں جن کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ ہے، ان کی پالیسیوں اور مؤقف کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر انصاف اور حقوق کی بات کی ہے۔

نتیجہ
عمران خان کے مؤقف میں کوئی تضاد نہیں، اور ان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن ہمیشہ سے واضح رہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے انہیں غلط طور پر اسرائیل کا حمایتی قرار دینا ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش ہے، جسے بانی پی ٹی آئی نے صاف طور پر مسترد کر دیا ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

:متعلقہ مضامین