فضائی آلودگی اور رعشے کی بیماری: نئی تحقیق کے اہم انکشافات
حالیہ سائنسی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی رعشے (پارکنسنز) جیسے لاعلاج مرض کا سبب بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، آلودہ شہروں میں رہنے والے افراد میں اس بیماری کے خطرات کئی گنا زیادہ پائے گئے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جن میں جینیاتی طور پر اس مرض کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔
تحقیق کی تفصیلات
امریکی سائنس دانوں نے اس تحقیق کے دوران 3,000 سے زائد افراد کے طبی معائنے کیے۔ ان تجربات میں، ان افراد کے گھروں کے قریب فضائی آلودگی کی سطح کو جانچنے کے لیے کاربن مونو آکسائیڈ، ہائیڈرو کاربنز، کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، اور پارٹیکیولیٹ میٹر جیسے زہریلے مرکبات کا تجزیہ کیا گیا۔
حیران کن نتائج
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جو زیادہ آلودگی والے علاقوں میں رہتے ہیں، ان میں رعشے کی بیماری کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ مزید برآں، وہ افراد جن میں جینیاتی طور پر اس بیماری کے خطرات زیادہ تھے، ان میں پارکنسنز کی تشخیص کے امکانات تین گنا زیادہ پائے گئے۔
دیگر عوامل کا جائزہ
ماہرین نے تحقیق میں دیگر ممکنہ عوامل، جیسے کہ غذائی عادات، الرجیز، اور تمباکو نوشی کو بھی شامل کیا تاکہ نتائج زیادہ مستند اور جامع ہوں۔
نتیجہ
یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف ماحولیاتی بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی شدید خطرہ ہے۔ ماہرین نے حکومتوں اور ماحولیاتی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔