-پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات میں پیش کی گئی اہم شرائط سامنے آگئیں -امریکا کا غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو: اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری -حکومت پورے سال مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرانے پر غور کرے، لاہور ہائیکورٹ

24 سالہ نوجوان نے صرف 30 گھنٹے کام کرکے سالانہ 7 کروڑ سے زائد کمانے کا راز بتادیا

آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر اضافی رعایتی قرض کی لینے کی تیاریاں

IMF new plan to take more 1 billion dollar as a loan for economic stability of state.

آئی ایم ایف مشن کا پاکستان میں آمد اور مذاکرات کا شیڈول
آج 11 نومبر بروز پیر، نیتھن پورٹر کی قیادت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچے گا۔ مشن کی باقاعدہ مذاکراتی نشستیں کل بروز منگل سے شروع ہوں گی۔ یہ وفد پاکستان میں 15 نومبر تک قیام کرے گا، جس دوران مختلف موضوعات پر گفت و شنید کی جائے گی۔

اضافی رعایتی قرض کی درخواست پر تبادلہ خیال
ذرائع کے مطابق، حکومت آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے اضافی رعایتی قرض کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ قرض خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے درکار فنڈنگ میں مددگار ثابت ہو گا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کو موسمیاتی فنانسنگ کی درخواست پیش کی تھی۔

موسمیاتی تبدیلی اور ترقیاتی بجٹ پر مذاکرات
موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت معیشت کا ایک فیصد بجٹ مختص کرے گی۔ وفد کو موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے مخصوص ترقیاتی بجٹ اور اس کے استعمال کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔ اس دوران ایک فریم ورک بھی ترتیب دیا جائے گا جس کے تحت ان فنڈز کا موزوں استعمال یقینی بنایا جا سکے گا۔ ساتھ ہی، آئی ایم ایف کے ساتھ صوبائی بجٹ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات پر بھی بات چیت ہوگی۔

موجودہ قرض پروگرام اور محصولات کا جائزہ
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام کا ابتدائی جائزہ لیا جائے گا۔ اس میں جولائی تا ستمبر کے دوران حاصل کردہ ٹیکس آمدن اور شارٹ فال پر بات چیت کی توقع ہے۔ وفاقی خسارے اور صوبوں کے بجٹ سرپلس پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ زرعی آمدن میں اضافہ کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ خصوصی سیشن ہونے کا امکان ہے۔

صوبائی حکام سے ملاقات اور معاشی کارکردگی پر تبادلہ خیال
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف وفد کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے ساتھ ملاقات متوقع ہے  جس میں صوبے کی جولائی تا ستمبر کی معاشی کارکردگی پر بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران چاروں صوبوں کی معاشی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے۔ یہ مذاکرات پاکستانی معیشت کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

:متعلقہ مضامین