22 فیصد سے زیادہ پروٹین لینے سے شریانوں کی سختی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق پروٹین سے بھرپور غذا لینے والے افراد کو دل کی بیماریوں کا سامنا ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر روزانہ کی کیلوریز میں سے 22 فیصد سے زائد صرف پروٹین سے حاصل کی جا رہی ہوں۔
تحقیق کی تفصیلات
یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے محققین کی اس تحقیق میں جانوروں اور کچھ انسانوں پر تجربات کیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ پروٹین خاص طور پر لیوسن (جو گوشت اور انڈوں میں پایا جاتا ہے) شریانوں میں ایتھروسلیروسِس یا سختی اور بندش کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لیوسن مدافعتی خلیوں میں mTOR signaling کو متحرک کرتا ہے، جو کہ شریانوں میں مواد جمع ہونے اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
ماہرین کی آراء
ڈاکٹر بابک رازانی (تحقیق کے سربراہ) کے مطابق: اگر روزانہ کی غذا میں پروٹین 22 فیصد یا اس سے زیادہ کیلوریز فراہم کرے، تو یہ دل کے امراض کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر اسٹیفن ٹینگ (جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے) نے کہا کہ اگرچہ یہ تحقیق محدود ہے، لیکن یہ رجحان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پودوں پر مبنی غذا زیادہ محفوظ ہے۔
دل کی صحت کے لیے احتیاط
اس تحقیق سے ماہرین غذائیت اور امراضِ قلب کو نئی سمت ملی ہے کہ زیادہ پروٹین خصوصاً حیوانی ذرائع سے حاصل کی جانے والی مقدار پر نظر ثانی کی جائے۔ متوازن غذا، سبزیاں، پھل اور پودوں پر مبنی پروٹین کا استعمال دل کی بیماریوں کے امکانات کو کم کر سکتا ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ پروٹین جسم کے لیے اہم ہے، مگر زیادتی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں پروٹین کے استعمال میں توازن اور متبادل پودوں سے حاصل ہونے والے پروٹین کا انتخاب ضروری ہے تاکہ دل کی صحت محفوظ رہ سکے۔
مزید پڑھیں