خواتین ورکرز کی محنت، مگر تنخواہ میں امتیاز برقرار
بین الاقوامی لیبر تنظیم (ILO) نے اپنی 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 30 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے، جو عالمی معیار کے اعتبار سے ایک تشویشناک فرق ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یومیہ اُجرت میں بھی خواتین کو 25 فیصد کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کی اہم تفصیلات
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی اوسط یومیہ اُجرت مردوں کے مقابلے میں 25 فیصد کم ہے جبکہ ماہانہ تنخواہ میں فرق 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ صنفی امتیاز نہ صرف معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے بلکہ پاکستان کے سماجی و معاشرتی انصاف کے اصولوں سے بھی متصادم ہے۔
جنوبی ایشیا میں سب سے کم خواتین ورکرز
آئی ایل او کے مطابق پاکستان کی ورک فورس میں خواتین کا حصہ صرف 13.5 فیصد ہے، جو کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں سب سے کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کی شمولیت نہ صرف محدود ہے بلکہ جو خواتین ورک فورس میں شامل ہیں، انہیں مناسب معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
عالمی معیار سے پیچھے
رپورٹ نے اس صنفی فرق کو عالمی معیار کے لحاظ سے بھی تشویشناک قرار دیا۔ دنیا بھر میں صنفی اُجرت کے فرق کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، مگر پاکستان اس میدان میں پیچھے ہے۔ اجتماعی کوششوں، قانون سازی، اور پالیسی تبدیلیوں کے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
نتیجہ
آئی ایل او کی رپورٹ پاکستان میں خواتین کے ساتھ تنخواہ کے امتیازی سلوک پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ اگر حکومت اور ادارے فوری اقدامات نہ کریں تو نہ صرف صنفی برابری کا خواب دور ہو جائے گا بلکہ معاشی ترقی بھی سست روی کا شکار رہے گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مساوی اُجرت کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں
انتخابات میں انقلاب؟ 16 سالہ افراد کو ووٹ کا حق دینے کا منصوبہ