نوجوانوں کو سیاسی حق دلانے کی جانب اہم پیشرفت
برطانوی حکومت نے ووٹ ڈالنے کی عمر کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت 16 اور 17 سال کے نوجوان بھی ووٹ ڈال سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد نوجوانوں کو سیاسی عمل میں شامل کرنا اور ان کی آواز کو قومی فیصلوں میں شامل کرنا ہے۔
ووٹ کا حق نوجوانوں کا بنیادی مطالبہ
برطانوی نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نوجوان پہلے ہی معاشرے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ کام کرتے ہیں، ٹیکس ادا کرتے ہیں، اور فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں، لہٰذا انہیں بھی ان پالیسیوں پر رائے دینے کا حق ہونا چاہیے جو ان پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔ حکومت اب اپنے وعدے کی تکمیل کے لیے 16 اور 17 سال کے افراد کو ووٹ کا حق دینے جا رہی ہے۔
نئے الیکشن بل میں شامل اہم شق
برطانوی وزیر برائے جمہوریت روشن آرا علی نے وضاحت کی ہے کہ ووٹ کی عمر میں کمی کا معاملہ نئے الیکشن بل کا حصہ ہوگا۔ ان کے مطابق اس تبدیلی کے ذریعے 15 لاکھ سے زائد نوجوان ووٹرز انتخابی عمل کا حصہ بن سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی نوجوانوں کی آواز کو سننے کو یقینی بنائے گی۔
دیگر برطانوی علاقوں میں صورتحال
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں ووٹ ڈالنے کی عمر پہلے ہی 16 برس ہے، جبکہ انگلینڈ، ناردرن آئرلینڈ اور برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات کے لیے یہ عمر 18 برس مقرر ہے۔ 1969 میں برطانیہ نے ووٹ کی عمر 21 سے کم کر کے 18 سال کی تھی، اور اب ایک اور سنگ میل عبور کرنے کی تیاری ہے۔
نتیجہ
برطانیہ میں ووٹ دینے کی عمر میں کمی کی یہ تجویز نہ صرف نوجوانوں کو قومی سطح پر آواز فراہم کرے گی بلکہ جمہوری عمل کو مزید مضبوط کرے گی۔ حکومت کا یہ قدم نوجوان نسل کی سیاسی شرکت کی راہ ہموار کرے گا، جو مستقبل کی قیادت کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔
مزید پڑھیں