فضائی آلودگی دماغی ٹیومر میننگیوما کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے
نئی سائنسی تحقیق نے ماحولیاتی آلودگی کے صحت پر ایک اور سنگین اثر کو بے نقاب کر دیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ دماغ میں بھی ٹیومر بننے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، خاص طور پر میننگیوما نامی غیر سرطانی دماغی ٹیومر۔
تحقیق کی تفصیلات
یہ تحقیق جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئی، جس میں سائنس دانوں نے ٹریفک سے جڑی فضائی آلودگی جیسے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور باریک ذرات (Particulate Matter) کا جائزہ لیا۔ یہ ذرات شہری ماحول میں عام ہیں اور طویل عرصے تک ان کے زیر اثر رہنے سے دماغی بافتوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تحقیقی ماہرین کا مؤقف
ڈنمارک کے ڈینش کینسر انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اولا ہیوڈفلڈ نے بتایا کہ یہ باریک ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ خون اور دماغ کے درمیان موجود قدرتی حفاظتی رکاوٹ کو بھی عبور کر لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دماغ کے اندرونی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں، اور ممکنہ طور پر میننگیوما جیسے ٹیومر کے بننے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
طویل مدتی آلودگی کا اثر
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک سے پیدا ہونے والی آلودگی یا دیگر ذرائع سے پھیلنے والی فضائی آلودگی میں طویل عرصے تک سانس لینے سے میننگیوما جیسے ٹیومر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس تحقیق کے بعد ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت مزید اجاگر ہو گئی ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ فضائی آلودگی صرف پھیپھڑوں یا دل کی بیماریوں تک محدود نہیں، بلکہ دماغ پر بھی گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ شہری باشندوں کو آلودگی سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنا اور حکومتی سطح پر ماحول دوست پالیسیوں کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا: کیا پاکستان کریپٹو انقلاب کے دہانے پر ہے؟