ہائیڈریٹ کرنے والے مشروبات
گرمیوں کے موسم میں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اگرچہ پانی بہترین ذریعہ ہے، لیکن کچھ مشروبات ایسے بھی ہیں جو پانی سے زیادہ مؤثر طریقے سے جسم میں نمی برقرار رکھتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ مشروبات شامل ہیں جن میں الیکٹرولائٹس، کاربوہائیڈریٹس اور سوڈیئم شامل ہوں۔
دودھ: متوازن قدرتی ہائیڈریٹر
دودھ ایک مکمل غذائی مشروب ہے جس میں الیکٹرولائٹس، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، اور سوڈیئم وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء نہ صرف جسم کو دیر تک ہائیڈریٹ رکھتے ہیں بلکہ پانی کی کمی کو پورا کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دودھ کو پانی سے زیادہ مؤثر ہائیڈریٹر تصور کیا جاتا ہے۔
او آر ایس: طبی سطح پر مؤثر انتخاب
او آر ایس (Oral Rehydration Solution) ایک طبی مشروب ہے جو جسم میں موجود نمکیات جیسے سوڈیئم، پوٹاشیئم، اور کلورائیڈ کی مقدار کو بحال کرتا ہے۔ یہ مشروب خاص طور پر بیماری یا گرمی میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔
ناریل کا پانی: قدرتی الیکٹرولائٹس کا خزانہ
ناریل کا پانی قدرتی طور پر پوٹاشیئم اور دیگر الیکٹرولائٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جسم کو تیزی سے ری ہائیڈریٹ کرتا ہے اور خاص طور پر گرمی کے دنوں میں نہایت مفید ہے۔
پھلوں کے جوسز اور کم کیفین والی چائے
خربوزے یا تربوز کا جوس بھی ہائیڈریشن کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ ان میں پانی کے ساتھ وافر مقدار میں وٹامنز اور منرلز ہوتے ہیں۔ اسی طرح جڑی بوٹیوں سے بنی کم کیفین والی چائے، جیسے پودینہ یا سبز چائے، بھی جسم کو ٹھنڈک اور نمی فراہم کرتی ہیں۔
کن مشروبات سے پرہیز کریں؟
ہائیڈریشن کے مقصد کے لیے بعض مشروبات سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں سرفہرست کیفین والے مشروبات ہیں جیسے کافی اور انرجی ڈرنکس، جو پیشاب آور اثر رکھتے ہیں اور جسم سے پانی خارج کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اسی طرح الکوحل بھی جسم سے نمی نکالتی ہے اور شدید ڈی ہائیڈریشن پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر گرم موسم میں۔ اس کے علاوہ زیادہ میٹھے سافٹ ڈرنکس اگرچہ وقتی طور پر پیاس بجھاتے ہیں لیکن طویل مدتی ہائیڈریشن کے لیے مؤثر نہیں ہوتے، بلکہ شوگر لیول میں اضافے کا باعث بن کر دیگر مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں