فضائی آلودگی اور صحت کا گہرا تعلق
حالیہ سائنسی تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ایشیا میں فضائی آلودگی دل کی بیماریوں (Cardiovascular Diseases) کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، ہر سال تقریباً 70 لاکھ افراد فضائی آلودگی سے جڑی بیماریوں جیسے دل کی بیماریاں، فالج، اور پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں آلودگی کی سنگین صورتحال
بھارت اور پاکستان جیسے ممالک میں PM2.5 کی سطح محفوظ حد سے 20 گنا زیادہ پائی گئی ہے، جو دل کی بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ سمجھی جا رہی ہے۔ چین کے صوبے جیانگسو میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شدید گرمی اور فضائی آلودگی کا امتزاج دل کے دورے کے خطرے کو دوگنا کر دیتا ہے، خاص طور پر 80 سال سے زائد عمر کے افراد اور خواتین میں۔
ناقص خوراک کا دل پر اثر
زیادہ چکنائی، نمک اور شکر والی خوراک دل کی بیماریوں کا خطرہ مزید بڑھا دیتی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب ناقص خوراک اور فضائی آلودگی ایک ساتھ موجود ہوں تو موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
حفاظتی اقدامات اور ممکنہ حل
ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیوں، پھلوں، اور سویا بینز جیسی غذاؤں کا باقاعدہ استعمال نہ صرف دل کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ فضائی آلودگی کے منفی اثرات کو بھی کم کرتا ہے۔ متوازن خوراک اور صاف ہوا تک رسائی دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔
نتیجہ
فضائی آلودگی اور ناقص خوراک ایشیا میں دل کی بیماریوں کے اہم محرک بن چکے ہیں۔ ان خطرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگ اپنی خوراک پر توجہ دیں اور حکومتیں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
مزید پڑھیں