عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

رمضان میں 33 سال بعد قدرتی طور پر کیا خاص ہونے والا ہے؟ جانیے

A rare astronomical event will occur in Ramadan 2025 when the Hijri and solar months will begin on the same day, 1st March

رمضان 2025 میں فلکیاتی ہم آہنگی کا نایاب منظر

رمضان 2025 کے دوران ایک نایاب فلکیاتی مظہر دیکھنے کو ملے گا، جو ہر 33 سال میں ایک مرتبہ رونما ہوتا ہے۔ اس سال کے رمضان میں جو خاص بات ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی (ہجری) مہینہ رمضان اور عیسوی (شمسی) مہینہ مارچ ایک ہی تاریخ کو شروع ہوں گے۔ اس منظر کو دیکھنا ایک نادر موقع ہو گا، کیونکہ ایسا عموماً نہیں ہوتا کہ دونوں کیلنڈرز ایک ہی تاریخ سے آغاز کریں۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ 2025 میں رمضان یکم مارچ سے شروع ہوگا، جس سے یہ فلکیاتی منظر ایک منفرد حیثیت اختیار کر جائے گا۔

شمسی اور قمری کیلنڈرز: دونوں کی مخصوص خصوصیات

دنیا بھر میں وقت کی پیمائش کے لیے دو اہم کیلنڈرز استعمال کیے جاتے ہیں: ایک شمسی کیلنڈر اور دوسرا قمری کیلنڈر۔ شمسی کیلنڈر، جسے عیسوی کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے، زمین کی سورج کے گرد گردش پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کیلنڈر میں سال 365 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے، اور یہ سورج کی حرکتوں کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ عیسوی کیلنڈر میں مہینوں کی تعداد 12 ہوتی ہے، اور ان میں مختلف مہینوں کی طوالت سورج کی گردش کے حساب سے متعین کی جاتی ہے۔

دوسری طرف، قمری کیلنڈر یا ہجری کیلنڈر چاند کے مدار کے مطابق مرتب کیا جاتا ہے۔ چاند کی زمین کے گرد گردش کے مطابق ایک سال میں تقریباً 354 دن ہوتے ہیں، جو شمسی سال سے تقریباً 11 دن کم ہوتے ہیں۔ اس کیلنڈر میں مہینے 29 یا 30 دنوں کے ہوتے ہیں، اور اس کی ترتیب چاند کے نئے چاند کے نظارے پر منحصر ہوتی ہے۔ ان دونوں کیلنڈرز کے درمیان بنیادی فرق ان کی بنیاد ہے: ایک سورج کی حرکتوں پر اور دوسرا چاند کی گردش پر۔

چاند اور سورج کی غیر معمولی ہم آہنگی

ماہرین فلکیات کے مطابق، رمضان 2025 میں جو نایاب منظر دیکھنے کو ملے گا وہ چاند اور سورج کے مداروں کی غیر معمولی ہم آہنگی کی وجہ سے ہوگا۔ یہ ہم آہنگی ایک غیر معمولی فلکیاتی واقعہ ہے جو ہر 33 سال بعد پیش آتا ہے۔ چاند اور سورج کی حرکتوں میں جب ایسا اتفاق ہوتا ہے کہ دونوں کیلنڈرز ایک ہی دن پر شروع ہوں، تو اس کا اثر نہ صرف فلکیات کے شعبے میں، بلکہ ہمارے روزمرہ کے معمولات پر بھی پڑتا ہے۔

فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فلکیاتی ہم آہنگی ایک خاص قسم کی ریاضیاتی درستگی کی علامت ہے، جو چاند اور زمین کی حرکتوں میں نمایاں ہوتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدرت کی ہر حرکت اور اس کی پیچیدگی میں ایک گہری ہم آہنگی اور سلیقہ موجود ہے، جو اس فلکیاتی مظہر کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ یہ ہم آہنگی ہمیشہ نہیں ہوتی، بلکہ ہر 33 سال بعد کبھی نہ کبھی کسی مخصوص مہینے میں ایسا منظر پیش آتا ہے۔

یہ نایاب لمحہ قدرت کی حیرت انگیز تخلیق اور کائناتی عمل کی عکاسی کرتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے بھی ایک دلچسپ موضوع بن چکا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر میں لوگوں کی نظریں آسمان پر ہوں گی، اور وہ اس نادر فلکیاتی مظہر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لیے بے تاب ہوں گے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین