پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملاقات سے روکنے کا معاملہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں پارٹی بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر پارٹی قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جیل حکام پر الزامات عائد کیے۔ انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ نے ہمارے ساتھ چالاکی کی اور ہمیں ملاقات کی یقین دہانی کرانے کے بعد اندر بلا کر اچانک بتایا کہ وقت ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم دوپہر ایک بجے سے یہاں موجود تھے، لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی، جو کہ غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔”
علیمہ خان کی مشکلات اور ملاقات کی جدوجہد
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق، بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جیل کے اطراف میں لگائی گئی غیر ضروری رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں تقریباً دو کلومیٹر پیدل چل کر جیل پہنچنا پڑا، جہاں بالآخر انہیں اپنے بھائی سے ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے تصدیق کی کہ بانی کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور وہ کسی دباؤ میں نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ راستے روکنے اور غیر ضروری پابندیاں عائد کرنے کی حکمت عملی بچگانہ ہے۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس طرح بانی پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے، لیکن وہ کسی بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔”
عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور قانونی چارہ جوئی
سلمان اکرم راجہ نے جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کا واضح حکم موجود تھا، جس کے باوجود انہیں جیل کے باہر روک دیا گیا۔ ان کے مطابق، “یہ عمل نہ صرف توہینِ عدالت ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قیدیوں کے قانونی حقوق کا احترام ضروری ہے، لیکن یہاں ان حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ٹرائلز کی تاریخیں غیر معمولی طور پر طول دی جا رہی ہیں اور ان کے تمام مقدمات حال ہی میں تعینات کیے گئے ججز کو سونپ دیے گئے ہیں۔ “یہ سب کچھ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ قانونی کارروائی کو طوالت دی جا سکے اور انصاف کے حصول میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔”
سیاسی حکمت عملی اور عوامی تحریک کا اعلان
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اس معاملے کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کسی رعایت یا غیر قانونی رعایت کے خواہاں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، “وہ آئین و قانون کے مطابق ہی جیل سے باہر آئیں گے اور کسی قسم کی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ قومی اداروں کے احترام پر زور دیتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کے حامی ہیں۔ “بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ فوج ہماری اپنی فوج ہے اور تمام اداروں کو ملک کی سلامتی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔”
فواد چوہدری کی پارٹی رکنیت اور احتجاجی منصوبہ
سلمان اکرم راجہ نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ فواد چوہدری اب پاکستان تحریک انصاف کا حصہ نہیں رہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ رمضان کے بعد احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ “ہم قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ عوامی تحریک بھی چلائیں گے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں اور غیر منصفانہ پابندیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔” انہوں نے کہا کہ عوام کو درپیش مسائل پر اپوزیشن جماعتوں سے بھی بات چیت جاری رہے گی اور سیاسی میدان میں مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
نتیجہ
پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل کے باہر اپنی شکایات کو ریکارڈ کرایا اور اس معاملے پر قانونی اور سیاسی محاذ پر اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ جیل حکام کی جانب سے ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر پارٹی رہنماؤں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور آنے والے دنوں میں اس حوالے سے مزید پیشرفت متوقع ہے۔
مزید پڑھیں
عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز