مذاکرات کے دروازے بند ہونے کا سبب بیرسٹر گوہر کا موقف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بونیر میں ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ جب بھی حکومت سے مذاکرات کی کوشش کی گئی، تو اسے ان کی کمزوری سمجھا گیا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مذاکرات کے دروازے اسی وجہ سے بند ہوگئے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ بات چیت کی پیشکش کو ایک کمزوری کے طور پر لیا، اور اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو بات چیت کی کوئی مثبت پیشرفت نہ مل سکی۔ اس کے برعکس، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہے اور کسی بھی طرح کے گھیراؤ جلاؤ یا تشدد کی حمایت نہیں کرتی۔ پارٹی کا یہ موقف ہے کہ سیاسی مسائل کا حل پرامن طریقے سے اور باہمی احترام کے ساتھ ہونا چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ برابری کے اصول پر بات چیت کو آگے بڑھانے کی خواہش رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پارٹی کسی بھی صورت میں گھیراؤ جلاؤ کی سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہتی، بلکہ سیاسی اختلافات کو تعمیری طریقے سے حل کرنا چاہتی ہے۔ اسی وجہ سے، انہوں نے شیر افضل مروت کی پارٹی سے نکالے جانے کا ذکر کیا، جو ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ، فواد چوہدری اور شعیب شاہین کے معاملات پر بیرسٹر گوہر نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پارٹی کی پالیسیوں سے متصادم تھے۔
خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش مالی مشکلات
بیرسٹر گوہر نے اپنی تقریر کے دوران خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش مالی مشکلات پر بھی تفصیل سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا انحصار وفاقی فنڈز پر ہوتا ہے، لیکن وفاقی حکومت مکمل فنڈز فراہم نہیں کرتی، جس کی وجہ سے صوبے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی کمیابی کی وجہ سے صوبائی حکومت کو ترقیاتی کاموں اور عوامی خدمات کی فراہمی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے اس بات کی وضاحت کی کہ پی ٹی آئی کی حکومت خیبر پختونخوا میں کرپشن کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دستیاب فنڈز کا 100 فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ حکومت کے کسی بھی فنڈ کا غلط استعمال نہ ہو اور نہ ہی کسی قسم کی کمیشن یا کرپشن کی گنجائش ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود، پی ٹی آئی ہمیشہ سیاسی دشمنی سے بچنے اور تعمیری سیاسی مکالمہ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
پی ٹی آئی میں تنظیم نو: ملک عامر علی اعوان کا اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل کے طور پر انتخاب
پاکستان تحریک انصاف نے اپنی تنظیم نو کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے اسلام آباد میں ایک اہم تبدیلی کی ہے۔ پی ٹی آئی کی بانی رہنماؤں کی ہدایت پر ملک عامر علی اعوان کو اسلام آباد کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کی تنظیمی ساخت کو مزید مستحکم کرنے اور پارٹی کے سیاسی اثرورسوخ کو بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ملک عامر علی اعوان کی بطور سیکرٹری جنرل اسلام آباد میں تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جس پر فردوس شمیم نقوی نے دستخط کیے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے پی ٹی آئی نے اپنے مقامی سطح پر اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ انتخابات میں مزید کامیابیاں حاصل کی جا سکیں اور پارٹی کے پیغام کو موثر طریقے سے عوام تک پہنچایا جا سکے۔ ملک عامر علی اعوان کی تقرری سے پارٹی کے اندر مزید تنظیمی یکجہتی کی توقع کی جا رہی ہے، اور اس سے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی موجودگی کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔
اس تقرری کا مقصد پارٹی کی تنظیمی ڈھانچے کو بہتر بنانا اور پی ٹی آئی کے سیاسی اثر کو اسلام آباد میں بڑھانا ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کو مزید کامیابیاں حاصل ہوں۔ یہ تبدیلی پی ٹی آئی کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے جس سے پارٹی کی کارکردگی میں بہتری اور نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی بانی کا آرمی چیف کو تیسرا خط: وکیل فیصل چوہدری کی تصدیق