عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز نثار جٹ: شیر افضل نے ہم سے منسوب باتیں غلط پیش کیں۔ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر اراکین اسمبلی برطرف ہوں گے، سلمان اکرم راجہ آئی ایم ایف کی شرائط حکومت کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں، رانا ثنااللہ

روشنی سے بھی تیز حرکت کرنے والے ستارے کے قریب سیارے کی دریافت

Astronomy: new discoveries of new fastest exoplanet

انتہائی تیزی سے حرکت کرتا ہوا سیارہ دریافت

ماہرینِ فلکیات نے ایک کہکشاں میں ایسا ایگزو پلینٹ دریافت کیا ہے جو ایک غیرمعمولی تیزی سے حرکت کرتے ہوئے ستارے کے گرد مدار میں موجود ہے۔ یہ دریافت فلکیاتی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل سمجھی جا رہی ہے کیونکہ اس نظام کی رفتار روشنی کی رفتار سے چار گنا زیادہ ہے۔

حیران کن رفتار: 12 لاکھ میل فی گھنٹہ

ماہرین کے مطابق، یہ ستارہ اور اس کے گرد گھومتا ہوا سیارہ اندازاً 12 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہے ہیں، جو کہ کسی بھی عام ستارے اور سیارے کے مقابلے میں بےحد زیادہ ہے۔ آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر یہ رفتار برقرار رہی تو ممکن ہے کہ یہ جوڑا ایک دن کہکشاں کی کشش سے آزاد ہو کر خلا میں کھو جائے۔

ہائپر ویلاسٹی ستارہ اور اس کا مدار

اس تحقیق کی قیادت ناسا کے ماہر شان ٹیری نے کی، جنہوں نے وضاحت کی کہ یہ سیارہ ایک کم وزنی ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے، اور اس کا فاصلہ زمین اور زہرہ کے درمیانی فاصلے سے بھی کم ہو سکتا ہے۔ اگر یہ نظریہ درست ثابت ہوتا ہے، تو یہ پہلا دریافت شدہ ایگزو پلینٹ ہوگا جو ہائپر ویلاسٹی ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے۔

ہائپر ویلاسٹی ستارے وہ ستارے ہوتے ہیں جو ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں موجود سپرمیسو بلیک ہول کے قریب سے گزرنے کے بعد غیرمعمولی رفتار حاصل کر لیتے ہیں۔ ان کی غیر معمولی کشش ثقل انہیں خلا میں دھکیل دیتی ہے، جس کی وجہ سے یہ عام ستاروں کے مقابلے میں بہت زیادہ رفتار سے حرکت کرتے ہیں۔

کیا اس سیارے پر زندگی ممکن ہے؟

یہ ستارہ، جس کے گرد یہ ایگزو پلینٹ گھوم رہا ہے، ہمارے سورج کے برعکس ایک کمزور ستارہ ہے۔ اس کی توانائی کم ہونے کی وجہ سے، اس سیارے پر زندگی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کمزور روشنی اور ناکافی حرارت کی وجہ سے، یہاں رہنے کے لیے موزوں حالات موجود نہیں ہو سکتے۔

کب اور کیسے دریافت ہوا؟

یہ ستارہ اور اس کا سیارہ پہلی بار 2011 میں دریافت کیا گیا تھا اور یہ زمین سے تقریباً 24 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق نے اس کی رفتار، مدار اور مستقبل کے بارے میں مزید اہم معلومات فراہم کی ہیں، جو فلکیات کے شعبے میں ایک انقلابی دریافت ثابت ہو سکتی ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین