امریکی جغرافیائی نظام کے فیصلے کے بعد نام کی تبدیلی
گوگل کے بعد ایپل نے بھی اپنے آن لائن نقشوں پر “گلف آف میکسیکو” کا نام تبدیل کر کے “خلیج امریکا” رکھ دیا ہے۔ یہ تبدیلی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر یو ایس جیوگرافک نیمز انفارمیشن سسٹم کی جانب سے باضابطہ منظوری کے بعد عمل میں آئی ہے۔
گوگل کا مؤقف: صارفین کو مقام کے مطابق نام دکھایا جائے گا
گوگل نے اپنے نقشے پر اس اپ ڈیٹ کو نافذ کر دیا ہے، تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکا میں صارفین کو “خلیج امریکا” کا نام نظر آئے گا، جبکہ میکسیکو میں رہنے والے افراد “خلیج میکسیکو” کا نام دیکھ سکیں گے۔ دیگر خطوں کے صارفین کو دونوں نام دکھائے جائیں گے تاکہ وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق پہچان سکیں۔
دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی نام کی تبدیلی میں شامل
اتوار کے روز یو ایس جیوگرافک نیمز انفارمیشن سسٹم نے سرکاری طور پر نقشوں میں نام کی تبدیلی کی تصدیق کر دی۔ اس کے بعد مائیکروسافٹ نے بھی اپنے بنگ میپ پر “گلف آف میکسیکو” کا نام بدل دیا۔
عالمی صحافتی ادارے اصل نام برقرار رکھیں گے
اگرچہ کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اس تبدیلی کو اپنا چکی ہیں، لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس جیسے بین الاقوامی میڈیا ادارے اب بھی “خلیج میکسیکو” کا روایتی نام ہی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ادارہ 400 سال سے اسی نام کو برقرار رکھے ہوئے ہے، تاہم وہ “خلیج امریکا” کے عنوان کو بھی تسلیم کرتا ہے۔
یہ تنازع جغرافیائی سیاست اور عالمی سطح پر نقشوں کی اپ ڈیٹ سے جڑا ہوا ہے، جس میں مختلف ممالک اور ادارے اپنی الگ پالیسی اختیار کر رہے ہیں۔