ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ منتقلی کو خوش آئند قرار
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے دیگر ہائی کورٹس سے ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کو مثبت قدم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی کے اصول کو یقینی بناتا ہے اور عدالتی نظام کے استحکام کے لیے اہم ہے۔
ٹرانسفر اور سینارٹی کے معاملات الگ الگ دیکھنے کی ضرورت
سپریم کورٹ اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں اور سینیارٹی کے مسائل کو علیحدہ علیحدہ دیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائی کورٹ میں مختلف اکائیوں کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانا ہے، جس کا تعین اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت کیا گیا ہے۔
ججز کے تبادلے کی وجوہات اور قانونی جواز
چیف جسٹس آفریدی نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی دیگر ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ منتقلی کی گنجائش موجود ہے اور اس عمل سے ججز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، اسلام آباد وفاقی اکائیوں کی علامت ہے اور اس میں مختلف زبانیں بولنے والے ججز کی موجودگی پاکستان کی وحدت کا مظہر ہے۔
سینیارٹی کے معاملے پر محتاط رویہ اپنانے کی ہدایت
چیف جسٹس نے سینیارٹی کے مسئلے پر فوری طور پر کسی بھی قسم کی قیاس آرائی سے گریز کرنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی سے متعلق معاملات جب سپریم کورٹ کے سامنے آئیں گے تو اس پر قانونی طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
عدالتی پالیسی اور اصلاحات پر توجہ
چیف جسٹس نے بتایا کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اگلا فوکس صبح اور شام کے اوقات میں ضلعی عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی کو بہتر بنانے پر ہوگا۔ اس کے علاوہ، لاپتہ افراد کے معاملے پر بھی آئندہ اجلاس میں تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں آٹھ ججز کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور ہے اور اس حوالے سے کمیشن کی میٹنگ کا انتظار کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق، ججز پر مقدمات کا بوجھ زیادہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے مزید ججز کی تقرری ناگزیر ہے۔
ججز سے مشاورت اور ان کے تحفظات کا ازالہ
چیف جسٹس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ تمام ہائی کورٹس کے ججز سے ملاقات کریں گے اور ان کے خدشات دور کرنے کے لیے باہمی گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز بعض اوقات جلدی پریشان ہو جاتے ہیں، اور ان سے بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔
اصلاحات پر وکلاء تنظیموں سے مشاورت
چیف جسٹس نے انکشاف کیا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ ججز کی جگہ تجربہ کار وکلاء کو شامل کرنے کا عمل جاری ہے، جس میں مختلف صوبوں کے سینئر وکلاء سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، عدالتی نظام کی بہتری کے لیے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آراء کو مدنظر رکھا جائے گا۔
لیٹربازی کے معاملے پر مؤقف
ججز کی جانب سے لکھے گئے خطوط کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا اور عدالتی ماحول میں استحکام لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں ہم آہنگی قائم رکھنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
نتیجہ
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز کے تبادلوں کو ایک مثبت اور آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عدلیہ کی شفافیت اور مؤثریت میں اضافہ ہوگا۔ ان کے مطابق، سینیارٹی اور تبادلوں کے معاملات کو الگ الگ دیکھنا ضروری ہے اور عدالتی پالیسی میں مزید اصلاحات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری رہے گی۔