عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب کبھی نہیں آتا: فلک ناز علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی حقیقت بیان کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا

ایس ایچ او اسلام آباد کی جانب سے پتنگ بازی روکنے میں ناکامی پر غیر متوقع اعلان

SHO islamabad police Ashfaq Warraich announcement on kite flying act and punishment when person is caught.

اسلام آباد پولیس کے ایس ایچ او کا انوکھا اعلان

اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اشفاق وڑائچ نے پتنگ بازی کی روک تھام میں ناکامی پر ایسا اعلان کیا ہے کہ جس نے سب کو چونکا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا بچہ پتنگ بازی کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اس کے والد پر مقدمہ درج کر کے اُسے سزائیں دی جائیں گی، ساتھ ہی پتنگ باز کا گھر بھی منہدم کر دیا جائے گا۔ یہ نیا اور سخت اقدام پولیس کی جانب سے سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا۔

پتنگ بازی کی روک تھام میں پولیس کی ناکامی

ایس ایچ او اشفاق وڑائچ کا کہنا ہے کہ پتنگ بازی ایک خطرناک کھیل ہے جس سے نہ صرف بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہوتا ہے بلکہ یہ دوسروں کے لیے بھی پریشانی کا سبب بن رہا ہے۔ اسلام آباد میں پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے پولیس کا یہ اعلان نہ صرف عوامی سطح پر چھایا بلکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پولیس اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

پتنگ بازی پر سخت اقدام: ایس ایچ او کا اعلان

پولیس افسر کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر کیا جانے والا اعلان بلاشبہ حیران کن تھا۔ اشفاق وڑائچ نے واضح طور پر کہا کہ اگر کسی کا بچہ پتنگ بازی کرتا ہوا پکڑا گیا تو اس کے والد پر مقدمہ درج کیا جائے گا اور اُسے عوامی طور پر سزائیں دی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا بچہ پتنگ بازی کرتا ہوا پکڑا گیا تو اس کے ’‘ باپ ’‘ پر پرچہ دوں گا اور اُسے سڑک پر جوتے ماروں گا، ساتھ ہی وہ اس بچے کے گھر کو بھی گرا دیں گے۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ یہ ان کی جانب سے آخری وارننگ ہے اور والدین کو اپنے بچوں کو اس خونی کھیل سے بچانے کی ضرورت ہے۔

سردار عبدالرازق کا ردعمل: پولیس کے اقدامات پر سوالات

سینئر وکیل سردار عبدالرازق نے ایس ایچ او کے اس اعلان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس افسر کا یہ اقدام قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ان کے مطابق، پولیس افسر کے پاس کسی شہری کے گھر کو مسمار کرنے کا کوئی اختیار نہیں، اور نہ ہی وہ کسی کو سڑک پر جوتے مارنے کا حق رکھتا ہے۔ سردار عبدالرازق نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس افسر نے یہ کارروائی کی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے اور مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔

پولیس افسر کی متنازعہ کارروائی: قانون کے دائرہ میں رہنا ضروری

اس انوکھے اقدام کے بعد سوالات اٹھتے ہیں کہ پولیس افسر کا اس طرح کا بیان کیا قانون کے مطابق ہے؟ کیا پولیس کو اس طرح کی طاقت کا استعمال کرنے کا اختیار ہے؟ اسلام آباد پولیس کی جانب سے اس معاملے پر وضاحت ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے، تاہم یہ واقعہ یقینی طور پر پولیس کے اقدامات اور طاقت کے استعمال کے بارے میں سوالات کو جنم دیتا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے اس غیر معمولی اقدام نے معاشرتی سطح پر ایک بحث کو شروع کر دیا ہے، جس میں پولیس کے کردار اور قانون کی عملداری پر گفتگو ہو رہی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بعض اوقات حکام کو اپنے اقدامات میں توازن اور قانون کی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین