پاکستانی طلباء کی چین میں زرعی تربیت: حکومت کا قدم
وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ چین میں پاکستانی طلباء کی جدید زرعی تربیت کا پورا خرچ حکومت پاکستان برداشت کرے گی۔ یہ قدم زرعی شعبے میں پاکستان کی ترقی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت طلباء کو چین میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت دی جائے گی۔
چین میں زرعی تربیت کے لیے منتخب طلباء کا میرٹ پر انتخاب
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ زرعی تربیت کے لیے منتخب کیے جانے والے طلباء کا انتخاب مکمل طور پر شفاف اور میرٹ پر مبنی ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے درخواستوں کی سکروٹنی کے دوران کسی بھی شکایت کے ازالے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا حکم بھی دیا۔
چین کے تعاون سے زرعی شعبے کی ترقی
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور اس کی زرعی ترقی بے مثال ہے۔ چینی قیادت سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستانی طلباء کے لیے چین میں زرعی تربیت کی درخواست کی تھی، جس پر چین نے بھرپور تعاون کا وعدہ کیا۔ اس تربیت میں بلوچستان کے طلباء کے لیے 10 فیصد خصوصی کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
چین بھیجے جانے والے طلباء کی تفصیلات
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ زرعی تربیت کے لیے درخواست دینے والے طلباء کی تعداد 1287 تھی، جن میں سے 711 طلباء و طالبات معیار پر پورا اُترے۔ ان میں بلوچستان اور گلگت بلتستان کے طلباء بھی شامل ہیں۔ اس تربیت کے دو بیچز چین بھیجے جائیں گے، جس میں پہلی کھیپ مارچ 2025 میں چین روانہ ہوگی۔ اس گروپ میں 300 طلباء کو آبپاشی، مویشیوں کی بیماریوں کی تشخیص اور جدید بیجوں کی تیاری میں تربیت دی جائے گی۔ دوسری کھیپ 400 طلباء پر مشتمل ہوگی اور ان کی تربیت میں جدید مشینری کے استعمال، زراعت میں مصنوعی ذہانت اور فصلوں کی تیزی سے افزائش کے شعبے شامل ہوں گے۔
اس اہم منصوبے پر عملدرآمد کے لیے وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام کی ایک ٹیم بھی شامل ہوئی، جو اس تربیت کے موثر انعقاد کو یقینی بنائے گی۔