بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیا اقدام اٹھائیں گے؟ کیا کمیشن کے بغیر مذاکرات ممکن ہیں؟ بیرسٹر گوہر کا دوٹوک موقف سپریم کورٹ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بڑی سماعت کا آغاز فیصل جاوید: عمران خان سے ملنے جائیں تو لگتا ہے ہم جیل میں ہیں۔

پانی کی تقسیم پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان ٹکراؤ – کیا حل نکلے گا؟

In government of Pakistan, differences between PMLN and PPP (Pakistan Peoples Party) on water disputes.

پانی کی تقسیم پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے

پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر آمنے سامنے آگئیں، جس نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے ایوان بالا کے اجلاس میں پانی کی تقسیم کے موضوع پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ پیپلز پارٹی نے حکومتی اعداد و شمار کو زمینی حقائق سے متضاد قرار دیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

پیپلز پارٹی کے اعتراضات اور سندھ کا مؤقف

اجلاس کے دوران، پیپلز پارٹی کی سینٹر شیری رحمان نے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر پر سندھ کا پانی روکنے کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے سندھ کے مختلف علاقوں میں شدید احتجاج ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو اس معاملے پر سندھ حکومت سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے اعتراضات کو اہمیت دی گئی۔

شیری رحمان نے مزید وضاحت کی کہ ارسا گزشتہ 25 سال سے پانی کی کمی رپورٹ کر رہا ہے، لیکن اس کے باوجود پانی کی منصفانہ تقسیم پر عمل نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور سندھ دونوں نے اس معاملے پر اعتراضات کیے ہیں، لیکن سات ملین ایکڑ زمین زرخیز کرنے کی بات تب ممکن ہے جب پانی وافر مقدار میں موجود ہو۔

حکومتی مؤقف اور وزیر آبی وسائل کا جواب

حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم موجودہ فارمولے کے تحت ہو رہی ہے، اور اپنے حصے کے پانی پر نہریں بنانا کسی طور غلط نہیں۔ وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے بھی ایوان میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نہریں تعمیر کرنا ہر صوبے کا حق ہے اور کسی بھی صوبے کے حصے کے پانی میں کمی نہیں کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کسی صوبے کے پانی میں کمی یا تبدیلی ممکن نہیں ہے۔

دیگر موضوعات پر بحث اور سیاسی تنازعات
سینیٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے اراکین نے مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کے اجلاس نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین تین ماہ بعد اجلاس ہونا چاہیے، لیکن پچھلے گیارہ مہینوں سے کوئی میٹنگ نہیں بلائی گئی۔
اجلاس کے دوران، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کے پیپلز پارٹی سے متعلق بیان پر جیالے اراکین نے احتجاج کیا، جس پر علیم خان نے معذرت کر لی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی سے سکھر تک گرین فیلڈ موٹروے کی تعمیر کا منصوبہ 2025 تک شروع کر دیا جائے گا اور یہ موٹروے پورے پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

ایوان کا ماحول اور معذرت کا سلسلہ

اجلاس کے دوران ماحول کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے اپیل کی اور کہا کہ اگر کسی کے بیان سے دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں۔ علیم خان نے بھی اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کا احترام کرتے ہیں اور اگر ان کے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو وہ معذرت چاہتے ہیں۔

نتیجہ
پانی کی تقسیم اور دیگر مسائل پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات نے ایک بار پھر اس بات کو واضح کیا کہ ملک میں اہم معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا کتنا ضروری ہے۔ اجلاس میں ہونے والی بحث کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین