بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیا اقدام اٹھائیں گے؟ کیا کمیشن کے بغیر مذاکرات ممکن ہیں؟ بیرسٹر گوہر کا دوٹوک موقف سپریم کورٹ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بڑی سماعت کا آغاز فیصل جاوید: عمران خان سے ملنے جائیں تو لگتا ہے ہم جیل میں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت کے ساتھ مذاکرت پر پی ٹی آئی کی متضاد پالیسی پر شدید تنقید۔

maulana fazal ul rehman JUI chairman criticizes government and PTI in terms of negotiations.

مولانا فضل الرحمٰن کی پی ٹی آئی کی پالیسی پر تنقید

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک طرف مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے خلاف تھی، مگر اب وہ اسی حکومت کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔ مولانا نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی تبدیلی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت پہلے عوام کو گمراہ کر رہی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرے گی، لیکن اب انہیں یہ سمجھ آ گیا کہ حکومت سے مذاکرات کیے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔

دینی مدارس اور مغربی کلچر پر مولانا فضل الرحمٰن کے خیالات
مولانا فضل الرحمٰن نے مردان میں جامعتہ الاسلامیہ بابوزئی میں تکمیل درس نظامی کے حوالے سے ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دینی مدارس کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہیں، مگر انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے۔ انہوں نے مغربی کلچر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی قوتیں ہمیشہ سے دینی مدارس کے پیچھے لگی ہوئی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس مسئلے پر سرگرم رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی طاقتیں دینی مدارس کے خلاف کام کر رہی ہیں اور اس کا مقصد دینی تعلیمات کو کمزور کرنا ہے۔

کرم کے مسئلے پر مولانا فضل الرحمٰن کا موقف

مولانا فضل الرحمٰن نے کرم میں فوجی آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ فوجی آپریشن سے حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جے یو آئی ہمیشہ سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور اگر اسٹیبلشمنٹ کو اس سلسلے میں مدد کی ضرورت ہو تو وہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک سیاسی مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اسی وجہ سے وہ ہمیشہ اس بات کے حق میں ہیں کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔

خیبر پختونخوا میں حکومتی بدحالی اور پی ٹی آئی کے تضاد
مولانا فضل الرحمٰن نے خیبر پختونخوا میں حکومتی بدحالی پر بھی کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی اور ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ حکومت اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے پی ٹی آئی کے ارکان کی غیر سنجیدہ بیانات پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ وہ پارٹی کے موقف کا جواب دیں گے، مگر انفرادی بیانات کو زیادہ اہمیت نہیں دیں گے۔

سیاسی قیادت کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کا پیغام

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر سیاسی قیادت ہوش کے ناخن لے اور اعتدال کا راستہ اختیار کرے تو ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ف ہمیشہ سے سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی حامی رہی ہے، اور اگر دیگر سیاسی جماعتیں بھی اسی راستے پر چلیں تو ملک کی ترقی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے دعا کی کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں امن و استحکام قائم ہو۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین