راولپنڈی: تاریخی کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
اڈیالہ جیل میں قائم اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا یہ اہم فیصلہ سنائیں گے۔ یہ کیس کئی بار ملتوی ہو چکا ہے، جس کی آخری سماعت 13 جنوری کو ہوئی تھی لیکن ملزمان کی غیر حاضری کی وجہ سے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے آج 17 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
مقدمے کی تاخیر: وجوہات اور ریمارکس
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 13 جنوری کو سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے متعدد بار پیغام بھیجا گیا، لیکن وہ حاضر نہ ہوئے۔ جج نے بتایا کہ وہ صبح 8:30 بجے جیل پہنچے، لیکن ملزمان یا ان کے وکلا مقررہ وقت پر موجود نہیں تھے، جس کے باعث فیصلہ مؤخر کرنا پڑا۔
اس سے پہلے بھی عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ دو مرتبہ ملتوی کیا تھا۔ ابتدائی طور پر فیصلہ 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا، لیکن اس تاریخ کو بدل کر 6 جنوری مقرر کی گئی، جو بعد ازاں 13 جنوری تک ملتوی ہوئی۔ اب یہ اہم فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
جیل ٹرائل کی تفصیلات
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا، جو عمران خان کے خلاف واحد کیس ہے جس کی کارروائی اتنی طویل رہی۔ نیب نے 13 نومبر 2023 کو عمران خان کی گرفتاری ظاہر کی تھی، اور 17 دن کی تفتیش کے بعد یکم دسمبر 2023 کو یہ ریفرنس احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
27 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی گئی۔ اس کیس میں 35 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، جن میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال شامل ہیں۔
کیس کی سماعت اور ججز کی تبدیلی
اس کیس کی سماعت کے دوران چار مرتبہ جج تبدیل ہوئے۔ پہلے جج محمد بشیر نے سماعت کی، جس کے بعد کیس جج ناصر جاوید رانا کے پاس آیا۔ بعد میں جج محمد علی وڑائچ نے کارروائی سنبھالی، اور پھر یہ کیس دوبارہ جج ناصر جاوید رانا کو منتقل کیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو مقدمے کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو تین مرتبہ مؤخر ہونے کے بعد آج 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت اور نیب کا کردار
اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج کے ساتھ نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری نذر اور نیب کی قانونی ٹیم بھی موجود ہوگی۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ سمیت دیگر قانونی نمائندے بھی سماعت کے لیے پہنچے تھے۔ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی عدالت میں موجود تھیں، لیکن ملزمان مقررہ وقت پر پیش نہیں ہوئے تھے۔
یہ کیس پاکستان کی سیاسی اور قانونی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ آج ہونے والا فیصلہ ملکی سیاست اور انصاف کے نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
فوجی عدالت میں دہشتگردوں کے ٹرائل کیلیے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟ سپریم کورٹ