حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
قطر کے وزیراعظم نے حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی معاہدے کا اعلان کردیا۔ یہ معاہدہ قطر، مصر، اور امریکا کی مشترکہ ثالثی کے نتیجے میں طے پایا اور غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
قطر کے وزیراعظم کی پریس کانفرنس
دوحہ میں قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے ایک پریس کانفرنس میں معاہدے کی تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ فریقین نے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے اور اس کے تحت کئی اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
معاہدے کے اطلاق کی تاریخ
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ معاہدے کا اطلاق 19 جنوری کو ہوگا، اور یہ ابتدائی طور پر 42 دن کی جنگ بندی پر مبنی ہوگا۔ اس دوران غزہ میں انسانی امداد پہنچانے اور قیدیوں کے تبادلے جیسے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔
معاہدے کی کامیاب ثالثی
قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ قطر، مصر، اور امریکا کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ان تمام فریقین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمل میں حصہ لیا، خاص طور پر امریکا کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اور مصری حکومت کا۔
انسانی امداد کی فراہمی
معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔ بے گھر افراد کو ان کے گھروں میں واپس لانے اور ان کی بحالی کے لیے ضروری وسائل مہیا کیے جائیں گے۔ زخمیوں اور مریضوں کو غزہ سے باہر علاج کے لیے منتقل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
قیدیوں کا تبادلہ
معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، جن میں خواتین، فوجی، اور بزرگ شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی ایک مخصوص تعداد کو آزاد کرے گا، جن میں وہ قیدی شامل ہوں گے جن کے نام حماس نے فراہم کیے ہیں۔
معاہدے کے مراحل
یہ معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہے، اور ہر مرحلہ پہلے مرحلے کی کامیاب عملداری پر منحصر ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 42 دن کی جنگ بندی کی جائے گی، جس کے دوران اسرائیلی فورسز غزہ کے شہری علاقوں سے واپس چلی جائیں گی۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفصیلات فریقین کے درمیان مزید مذاکرات کے بعد طے کی جائیں گی۔
غزہ میں جنگ بندی کا آغاز
جنگ بندی کے تحت فریقین کو مزید خونریزی سے بچنے اور معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس معاہدے کا مقصد غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات کو کم کرنا اور خطے میں امن قائم کرنا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی تیاری
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حکومت نے معاہدے کی منظوری کے لیے ضروری اقدامات شروع کر دیے ہیں، اور اس سلسلے میں وزراء کی جانب سے ووٹنگ بھی متوقع ہے۔ دوسری جانب، حماس کے رہنماؤں نے بھی اجلاس منعقد کیا اور معاہدے پر عملدرآمد کے لیے تفصیلات پر غور کیا۔
معاہدے کی تفصیلات اور عملدرآمد
رپورٹس کے مطابق، معاہدے کے تحت حماس پہلے دن 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، اور اگلے ہفتے مزید 4 قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر 34 اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 1000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا، جن میں 15 سال سے زیادہ عرصے سے قید افراد بھی شامل ہیں۔
عالمی برادری کی حمایت
قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی برادری کے تعاون سے ممکن ہوا ہے، اور قطر، مصر، اور امریکا اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل کیا جائے۔
امن کی جانب ایک قدم
یہ معاہدہ خطے میں امن کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد، بے گھر افراد کی بحالی، اور قیدیوں کے تبادلے کے تحت یہ معاہدہ ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔