لاس اینجلس کے جنگلات میں خوفناک آگ
جنگلات میں لگی آگ کی بدترین صورتحال
امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں ایک ہولناک آگ نے تباہی مچا دی ہے، جس نے اب تک 29 ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، یہ آگ منگل کے روز بھڑکی اور اب تک اس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ متاثرہ علاقوں میں صورتحال بدترین ہے، جہاں 95 ہزار سے زائد صارفین بجلی کی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں۔ حکام نے فوری طور پر ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
اب تک 7 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، 2 ہزار سے زیادہ گھروں اور عمارتوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ آگ کی شدت اور تیز ہواؤں کے باعث صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
مشہور شخصیات کی جائیدادوں کو بھی نقصان
لاس اینجلس کی اس تباہ کن آگ نے نہ صرف عام شہریوں کو متاثر کیا ہے بلکہ ہالی وڈ کی مشہور شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، آگ سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 50 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
یہ آگ سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کے بیٹے، ہنٹر بائیڈن کے عالی شان گھر تک بھی پہنچ گئی ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق، مالیبو میں موجود ہنٹر بائیڈن کا گھر بھی خاکستر ہو گیا ہے۔ روسی میڈیا نے متاثرہ مقام کی تصاویر جاری کی ہیں، جن میں جلی ہوئی کار اور دیگر باقیات کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ہنٹر بائیڈن کی جائیداد کا نقصان
ہنٹر بائیڈن کا گھر لاس اینجلس کی پرکشش پراپرٹیز میں شامل تھا، جس میں ایک گیسٹ اسٹوڈیو بھی موجود تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ہنٹر بائیڈن نے اسی اسٹوڈیو میں اپنی کئی مشہور پینٹنگز پر کام کیا تھا۔ آگ کے نتیجے میں یہ سب کچھ خاک کا ڈھیر بن گیا ہے، اور اس نقصان کی بھرپائی ممکن نہیں۔
خشک موسم اور تیز ہواؤں کا کردار
ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک موسم اور تیز ہواؤں نے آگ کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے۔ ان عوامل کے باعث آگ کے مزید پھیلنے کا خطرہ برقرار ہے، جس نے حکام اور امدادی ٹیموں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
یہ سانحہ نہ صرف املاک بلکہ انسانی جانوں کے نقصان کی صورت میں بھی ایک بڑے المیے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن موجودہ حالات میں فوری بہتری کے امکانات کم دکھائی دیتے ہیں۔